کراچی: بے نامی اکاؤنٹس ملنے کا سلسلہ جاری ہے جس کے دوران ایک رکشہ ڈرائیور زور طلب خان کے اکاؤنٹ میں ساڑھے آٹھ ارب روپے کا لین دین سامنے آ گیا ہے جو ملکی تاریخ کی سب سے بڑی ٹرانزیکشن قرار دی جا رہی ہے۔
فیڈرل بورڈ آف ریوینیو (ایف بی آر) کی جانب سے زور طلب خان کو بھیجا گیا نوٹس ہم نیوز نے حاصل کر لیا ہے، نوٹس کے مطابق زور طلب خان کے نام سے سالار انٹر پرائزز کے ذریعے کاروبار کیا گیا، سالار انٹرپرائزز اور سالار مائننگ کے ذریعے کم از کم پانچ بینکوں سے لین دین ہوا۔
نوٹس میں کہا گیا ہے کہ ایک نجی بینک کی برانچ سے چارارب 60 کروڑوڑ روپے اور دوسری تین ارب 6 کروڑ کی ٹرانزکشن ہوئی۔ یہ اکاؤنٹس کراچی اور بونیر کے مختلف بینکوں میں کھولے گئے۔
ایف بی آر ذرائع کے مطابق رکشے والے کا اکاؤنٹ عمار خان نامی شخص استعمال کرتا رہا ہے، زور طلب خان نے بتایا ہے کہ عمار خان نے اس کا اکاؤنٹ استعمال کرنے کا بیان حلفی بھی اس کو دے دیا ہے۔
رکشہ ڈرائیور کو بھیجے گئے نوٹس میں ٹیکس چھپانے اور منی لانڈرنگ کے الزامات کے جواب طلب کئے ہیں۔
ایف بی آر ذرائع نے بتایا ہے کہ زور طلب خان کا بینک اکاؤنٹ استعمال کرنے والے عمارا خان کو بھی جلد نوٹس بھیج دیا جائے گا۔
بے نامی اکاؤنٹس: حالیہ تاریخ
بےنامی اکاؤنٹس میں رقم منتقلی کا پہلا کیس 29 ستمبرکوسامنے آیا جب کراچی کے علاقےاورنگی ٹاؤن کےفالودہ فروش عبدالقادریہ جان کر ششدر رہ گیا جب پولیس اور ایف آئی اے کے ذریعہ علم ہوا کہ اس کے اکاؤنٹ میں دو ارب روپے موجود ہیں۔
6 اگست کو جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے فراڈ کا ایک اور کیس سامنے آ گیا۔ کورنگی کے رہائشی شاہد علی کے نام پر اکاؤنٹ کھولنے کے بعد گاڑی کے لئے قرضہ بھی لیا گیا۔
9اکتوبرکو کراچی میں ایک اور جعلی اکاؤنٹ سامنے آ گیا۔ محکمہ صحت کی خاتون ملازمہ کے نام پر اکاؤنٹ میں بھی کروڑوں روپے کی ٹرانزیکشنزہوئی۔ خاتون ثروت زہرہ کو ایک کروڑ دس لاکھ روپے کےٹیکس کا نوٹس ملا توجعلی اکاؤنٹ کے بارے میں پتا چلا
بے نامی اکاؤنٹ سے دوسرے اکاؤنٹ میں اربوں روپے کی ٹرانزیکشن کا ایک اور کیس 13 اکتوبر کوسامنےآیا۔ اس بار بے نامی اکاؤنٹ سے ٹرانزیکشن کا شکارکورنگی کارہائشی رکشہ ڈرائیوررشید ہوا جس کے 15 سالہ پرانے اکاؤنٹ میں تین ارب روپے کی ٹرانزیکشن ہوئی۔
اسی سلسلے کا ایک اور واقعہ 15 اکتوبر کو سامنے آیا جب محمد اقبال آرائیں کے نام پر چار اکاؤنٹ نکل آئے جبکہ یہ شخص کئی برس پہلے ہی اللہ کو پیارا ہو چکا تھا۔ ان اکاؤنٹس سے چار ارب 60 کروڑ روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔