اختلافات بھلاکر ملک کی بہتری کیلئے کام کرنا چاہیے، ندیم افضل چن


اسلام آباد:  پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ندیم افضل چن نے کہا کہ ملک کے جو حالات ہیں ان میں سب کو مل بیٹھ کر مسائل کا حل نکالنا چاہیئے۔

ہم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو” میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ سیاسی جماعتوں کو اپنے اختلافات سے نکل کر ملک کی بہتری کے لیے کام کرنا چاہیئے، اس حوالے سے حکومت کا یہ فرض ہے کہ وہ سب کو ساتھ لے کر چلے۔

ان کا کہنا تھا کہ سیاست اور گالی کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، پارلیمنٹ اور احتجاج کی زبان الگ ہوتی ہے، حکومت کو سب کو ساتھ لے کر چلنا چاہئے، ان کا کام پانی ڈالنا ہوتا ہے جو کہ وہ ڈالے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہر سیاسی جماعت میں کچھ لوگ ٹھنڈی بات کرتے ہیں جبکہ کچھ غصہ کر جاتے ہیں، اس وقت ملک میں بہت بڑے بڑے مسائل ہیں، پیپلز پارٹی کو چاہیئے کہ وہ (ن) لیگ کو دیکھنے کے بجائے اپنا موقف بتائیں، اگر پیپلز پارٹی اپنے اچھے لوگوں کو آگے لائے تو تحریک انصاف ان کے ساتھ  ضرور بیٹھے گی۔

رہنما تحریک انصاف نے کہا کہ اس وقت سب چیزیں بہت الجھی ہوئی ہیں، پیپلز پارٹی پر بنے ہوئے مقدمات (ن) لیگ کے دور میں بنائے گئے، اس میں تحریک انصاف کا کوئی کردار نہیں تھا۔ اسی طرح (ن) لیگ پر دائر مقدمات بھی ان کے اپنے دور میں ہی بنائے گئے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما مولا بخش چانڈیو نے کہا کہ حکومت میں موجود وزرا کو بات کرنا سیکھانا چاہیئے، جس انداز سے یہ لوگ بات کرتے ہیں اس سے چیزیں صرف خرابی کی طرف جائیں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی ملک میں جمہوریت کو مضبوط کرنے کی بات آتی ہے پیپلز پارٹی سب اختلافات بھول کرمل جل کر کام کرنے لیے آگے آئی ہے، آصف علی زرداری نے آج بھی وہی کیا جو پیپلز پارتی کا وطیرہ ہے۔ اب حکومت کا کام ہے کہ وہ آصف علی زرداری کی اس آفر کو کس طرح لیتے ہیں۔

رہنما پیپلز پارٹی نے کہا کہ سیاست میں سیاسی انداز کی بہت زیادہ اہمیت ہے، انسان جتنی اچھی بات کہے لیکن اگر اچھے انداز میں نہیں کہے گا تو چیزیں صرف خراب ہی ہوں گی۔ اپوزشین والے بھی اتنے ہی محب وطن ہیں جتنا حکومت خود

رہنما پیپلز پارٹی کا کہنا تھا کہ اگر حکومت پاکستان کے لوگوں کی زندگیوں میں آسانی پیدا کرنا چاہیتی ہیں اور ملکی حالات بہتر کرنا چاہتی ہے تو ان کو چاہیئے کہ سب کو ساتھ لے کر چلے، اکیلے اڑان نہ بھرے۔ ان کو چاہیئے کہ حکومت سب کو خلوص دل سے ساتھ لے کر چلے اور اہنے وزرا کو ہدایت کرے کہ وہ باتیں نہ کہیں جن سے مسائل ہو سکتے ہیں۔


متعلقہ خبریں