احتجاجی مظاہرے: حکومت اور دھرنا مظاہرین میں مذاکرات جاری

اعلامیے میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان متوقع

  • حکومت کی کارکنوں کی رہائی اور مقدمات واپس لینےکی بھی یقین دہانی

اسلام آباد: آسیہ بی بی کیس کے فیصلے کے بعد پیدا ہونے والی صورتحال پر حکومت اور دھرنا مظاہرین میں مذاکرات جاری ہیں۔

ذرائع  کے مطابق مذاکرات 90 شاہراہ پر ہو رہے ہیں۔ دھرنا مظاہرین کی جانب سے علامہ وحید نور، ظہیر الحسن شاہ بخاری، فاروق الحسن قادری، اور علامہ غوث بغدادی شامل ہیں جبکہ حکومت کی طرف سے مذاکرات میں وفاقی وزیر مذہبی امور، صوبائی وزیر قانون سمیت تین وزرا موجود ہیں۔

ذرائع نے بتایا کہ دونوں طرف کی مذاکراتی ٹیموں کی جانب سے اعلامیہ میں دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا جائے گا۔

ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت کی طرف سے دھرنے کے دوران پکڑے گئے کارکنوں کی رہائی اور مقدمات واپس لینے کا مطالبہ بھی ماننے کی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔

              آسیہ بی بی کیس: احتجاجی مظاہرے

توہین رسالت کیس میں سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف مذہبی جماعتوں کا احتجاج دوسرے روز بھی جاری رہے اور وفاقی دارالحکومت کی کئی اہم شاہراہیں آمدورفت کے لیے بند ہیں۔

اسلام آباد میں داخلے کے تمام راستے بند کر دیے گٸے ہیں۔ بہارہ کہو کے مقام پر مری روڈ  کو بلاک کردیا گیا ہے اور مظاہرین نے ٹائر جلا کر نعرے بازی کی۔ مری سے راولپنڈی اور اسلام آباد آنے والی مرکزی شاہراہ بند ہونے کے سبب مسافر شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

مظاہرین نے گجرخان کے مقام پر جی ٹی روڈ کو بلاک کردیا جس کے باعث راولپنڈی اور اسلام آباد سے لاہور کا زمینی رابطہ منقطع ہو چکا ہے۔ راولپنڈی اور فیض آباد سمیت ملحقہ علاقوں میں موبائل سروس معطل ہونے کے سبب شہریوں کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

احتجاجی مظاہرین نے کورال چوک اور ترامڑی چوک کو رکاوٹیں کھڑی کرکے بند کردیا ہے۔ اسلام آباد سے راولپنڈی جانے کا راستہ بھی بند کر دیا گیا ہے جب کہ فیض آباد میں گزشتہ روز شروع ہونے والا احتجاجی مظاہرہ تاحال جاری ہے۔

راولپنڈی میں تاجروں کی جانب سے سپریم کورٹ کے فیصلے کے خلاف ہڑتال کی جارہی ہے، صدر، بینک روڈ، راجہ بازار، باڑہ مارکیٹ، مری روڈ اور ملحقہ بازار بند ہیں۔

                                    ٹرینوں کی صورتحال

دوسری جانب موجودہ صورتحال کے باعث ٹرینوں کا شیڈول بھی متاثر ہوا ہے۔

ریلوے اتظامیہ کی جانب سے دو ڈویژنز لاہور اور راولپنڈی میں ٹرینوں کو مختلف راستوں سے روانہ کیا جا رہا ہے ۔

ترجمان ریلوے کا کہنا ہے کہ کوٹ لکھپت اور کراچی کے درمیان ٹرینوں کی آمدورفت معمول کے مطابق چل رہی ہے جبکہ کراچی سے تمام ٹرینوں کو معمول کے مطابق روانہ کیا جا رہا ہے۔

لاہور اور کراچی کے درمیان براستہ فیصل آباد چلنے والی ٹرینوں کو فیصل آباد سے ہی کراچی کے لیے روانہ کیا جائے گا۔

راولپنڈی ۔لاہور۔ راولپنڈی آنے جانے والی ٹرینوں کو براستہ کندیاں، سرگودھا، لالہ موسیٰ روانہ کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ صورتحال بہتر ہوتے ہی ان تمام ٹرینوں کو اپنے اپنے مقررہ روٹس سے منزل مقصود پر روانہ کیا جائے گا۔

دھرنوں اور احتجاج کیخلاف مرکزی حکومت کی حکمت عملی

وزیراعظم عمران خان کی زیرصدارت ہونے والے کابینہ کے اجلاس میں علمائے کرام سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق حکومت کی کوشش ہے کہ دھرنوں کو مذاکرات اور افہام و تفہیم سے حل کیا جائے اور اس سلسلے میں جلد حکومتی وفد دھرنوں کے شرکاء سے ملاقات کرے گا۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ وزیراعظم نے خصوصی کمیٹی تشکیل دے دی ہے جس میں وزیر خارجہ، وزیر اطلاعات اور وزیر داخلہ سمیت دیگر ارکان شامل ہیں۔ مذکورہ کمیٹی امن و امان کی صورتحال کا جائزہ لے گی۔

کابینہ اجلاس میں عمران خان نے احتجاج کو بلاجواز قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کی اجازت نہیں دی جائے گی اور حکومت عوام کے جان و مال کے تحفظ کو یقینی بنائے گی۔

مظاہرین کیخلاف پنجاب حکومت کی  حکمت عملی

وزیراعظم کی ہدایت پر وزیراعلیٰ پنجاب نے مظاہرین سے بات چیت کرنے کے لیے کمیٹی تشکیل دے دی ہے۔ حکومت پنجاب کی مصالحتی کمیٹی جلد مظاہرین اور رہنماوں سے مذاکرات شروع کرے گی۔

مصالحتی کمیٹی میں وزیر قانون راجہ بشارت، علیم خان اور وزیر اوقاف ومذہبی امور سمیت سات اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں۔

ضلعی انتظامیہ کا مظاہرین کو نوٹس

اسلام آباد کی ضلعی انتظامیہ نے تحریک لبیک کے رہنما مولانا عنایت الحق کو ایک مراسلے کے ذرائع آگاہ کیا ہے کہ دارالحکومت میں دفعہ 144 نافذ ہے اور دھرنے کیلئے این او سی حاصل کرنا ضروری ہے۔

مراسلے کے مطابق این او سی کے بغیر اسلام آباد میں دھرنے کی اجازت نہیں ہے اور خلاف ورزی کرنے والوں کیخلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔

موٹر وے پولیس

موٹر پولیس کی جانب سے عوام کو آگاہ  کیا گیا ہے کہ نیشنل ہائی وے اینڈ موٹروے تمام طرح کی ٹریفک کے لیے کھلا ہے۔ قومی شاہراہیں خانیوال، میاں چنوں، کسووال، کسی بھی قسم کی ٹریفک کے لیے کھلی ہیں۔

ترجمان کا کہنا ہے کہ مسافر کسی بھی پریشانی میں ہیلپ لائن نمبر 130 پر کال کر سکتے ہیں۔

پی آئی اے کا ہدایت نامہ

قومی ائیر لائن پی آئی اے نے ملک بھر میں ٹریفک کی صورتحال کو مد نظر رکھتے ہوئے مسافروں کو جلد ائرپورٹ پہنچنے کی ہدایت کی ہے۔

ترجمان پی آئی اے نے کہا ہے کہ بیرون ملک سفر کرنے والے اپنی پرواز کی روانگی سے پانچ گھنٹے قبل اور اندرون ملک سفر کرنے والے پرواز کی روانگی سے چار گھنٹے قبل ائر پورٹ پہنچیں۔

حکام نے کہا ہے کہ عملے کی تعداد کم ہونے کے باعث مشکلات کا سامنا ہے۔ مسافر ائر پورٹ آنے سے پہلے اپنی پرواز کے متعلق پی آئی اے کے کال سینٹر نمبر 111-786-786 سے ضرور معلومات حاصل کریں۔

تعلیمی ادارے بند

مذہبی جماعتوں کے احتجاج کے سبب تمام بڑے شہروں میں تعلیمی ادارے بند اور ٹریفک کا نظام بھی بری طرح متاثر ہے جس سے شہریوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔

پنجاب اور خیبرپختونخوا میں تعلیمی ادارے بند ہیں اور آج ہونے والے امتحانات بھی ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ لاہور بورڈ  کمیٹی کے چیئرمین نے اپنے بیان میں بتایا ہے کہ تمام 9 تعلیمی بورڈز کے امتحانات ملتوی کر دیے گئے ہیں۔ ملتوی ہونے والے مطالعہ پاکستان کے پرچے کی نئی تاریخ کا اعلان بعد میں کیا جائے گا۔

حکومت پنجاب کے ترجمان نے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ ضلع لاہور کی حدود میں تمام سرکاری و پرائیویٹ اسکولز، کالجز اور یونیورسٹیاں یکم نومبر کو بند رہیں گی۔

پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن نے بھی آج پنجاب بھر میں اسکول بند رکھنے کا اعلان کیا ہے۔ فیڈریشن کے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ اسکولوں کی  بندش کا فیصلہ سیکیورٹی صورتحال کے پیش نظر کیا ہے۔

صوبہ خیبرپختونخوا میں تمام نجی اسکولز بند رکھنے کا اعلان کیا گیا ہے تاہم سندھ حکومت نے تمام سرکاری تعلیمی ادارے کھلے رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے دیے گئے ایک فیصلے کے ردعمل میں بدھ کے دن صبح سے شروع ہونے والے  ملک گیر احتجاج اور ہنگامہ آرائی کے سبب متعدد شہروں میں تعلیمی اداروں کو قبل از وقت بند کردیا گیا تھا جس کی وجہ سے والدین کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔


متعلقہ خبریں