موجودہ حالات کو سنبھالنا ریاست کی ذمہ داری ہے، چیف جسٹس

نمونے کس طرح لیبارٹری گئے اور سب کیسے ہوا، چیف جسٹس | urduhumnews.wpengine.com

اسلام آباد: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے ہیں کہ عدالت سے باہر ملک کے حالات کیسے ہیں مجھے علم نہیں، موجودہ حالات کو سنبھالنا ریاست کی ذمہ داری ہے۔

جمعرات کے روز معمول کی عدالتی کارروائی کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان نے ریمارکس دیے کہ کسی کو یہ شک نہیں ہونا چاہیے کہ سپریم کورٹ کے جج عاشق رسولﷺ نہیں۔

انہوں نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کو کیا پتہ بینچز میں موجود کچھ جج صاحبان درود شریف کا ورد کرتے رہتے ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ سپریم کورٹ کے ججز صرف مسلمانوں کے نہیں پاکستان کے ہر شہری کے قاضی ہیں، ہمارا ایمان نبی کریمﷺ پر ایمان لائے بغیر مکمل نہیں۔

انہوں نے استفسار کیا کہ کسی نے کل والے فیصلے کو تفصیلی پڑھا ہے؟ اس فیصلے میں ہم نے نبی کریم ﷺ پر ایمان سے متعلق تفصیلی بات کی ہے۔

سپریم کورٹ کے سربراہ نے ریمارکس دیے کہ میں نے نبی کریمﷺ کی حرمت اور سچائی کی وجہ سے اللہ کی ذات کو پہچانا، ناموس رسالت پر توہین برداشت نہیں کرسکتے، توہین رسالت کے خلاف جانیں قربان کرنے کے لیے تیار ہیں۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ثبوت اور ایمان میں فرق ہے، کسی کے خلاف کیس نہ بنتا ہو تو انہیں سزا کیسے دیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے بھی کل تقریر میں اس بات کا ذکر کیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان نے بدھ کے روز توہین رسالت کے الزام میں سزائے موت پانے والی آسیہ مسیح کو بری کیا تھا جس کے رد عمل مذہبی جماعتوں کی جانب سے ملک گیر احتجاج کیا جارہا ہے۔


متعلقہ خبریں