قدم بڑھاؤ عمران خان ہم تمہارے ساتھ ہیں، بلاول



اسلام آباد: پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے قومی اسمبلی میں کہا ہے کہ قدم بڑھاؤ عمران خان ہم تمہارے ساتھ ہیں، ہم جمہوریت اور قانون کی بالادستی کے ساتھ ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے پیپلزپارٹی کے چیئرمین نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال دن بدن خراب ہو رہی ہے، یہ وقت سوالات اٹھا نے یا ان کے جوابات لینے کا نہیں، ہمیں ماضی کے دھرنوں پر بحث کے بجائے حال کا سوچنا ہوگا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت کو چاہیے تھا کہ بتاتی  ملک میں امن و امان کی بحالی، ججز اور آسیہ بی بی کی حفاظت کیلئے کیا اقدامات اٹھائے گئے ہیں۔ ہم کسی اور سانحے کے متحمل نہیں ہو سکتے اور ہم چاہتے ہیں کہ ہمارا وزیراعظم اپنا کام ذمہ داری سے انجام دے۔

بلاول بھٹو نے کہا کہ  وزیراعظم اور وزیر داخلہ کو چاہیے تھا کہ آج ایوان میں اپوزیشن کو اعتماد میں لیتے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس میں خیالات کا اظہار کرتے ہوئے پاکستان پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا کہ ملک جل رہا ہے اور وزیراعظم ایوان سے غائب ہیں۔


وزیرداخلہ شہریار آفریدی نے بلاول بھٹو کے مؤقف کی تائید کی اور کہا کہ وزیراعظم نے 20 کروڑ عوام سے اپنے خطاب میں واضع پیغام دیا کہ قانون کی بالادستی پر کبھی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ راستے بند کرنے کے معاملے پر تمام قانون نافذ کرنے والے اداروں سے رابطے میں ہیں اور حکومت نے بات چیت سے معاملہ حل کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

شہریار آفریدی کا کہنا تھا کہ کوئی اگر سوچتا  ہے کہ کندھا استعمال کر کے مقاصد حاصل کر لیں،  تو یہ نہیں ہوگا، اگر کوئی سیاسی مقاصد حاصل کرے گا تو ریاست اور اللہ اس کے ساتھ انصاف کرے گا۔

سابق اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے کہا ہے کہ ملک میں صورتحال نارمل نہیں، یہ 20 کروڑ عوام کی پارلیمنٹ ہے۔ وزیراعظم اور وزیرداخلہ کو قومی اسمبلی میں ہونا چاہیے تھا۔ راستے، گلیاں اور سڑکیں بند ہیں جس سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایک وقت تھا عمران خان انہیں لوگوں کی حمایت کرتے تھے مگر آج جو کہہ رہے ہیں وہ بھی سب کے سامنے ہے۔ پاکستانی میڈیا نے دانش مندی کا مظاہرہ کرتے ہوئے جو چیزیں نہیں دکھائیں ہمارے وزیراعظم اپنے خطاب میں وہ سب کچھ عوام کو بتا دیا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم کی تقریر میں تشدد کا عنصر تھا۔ عمران نے اپنی تقریر میں پوری دنیا کو بتا دیا کہ ہمارے ملک میں کس قسم کی باتیں ہوتی ہیں۔

خورشید شاہ نے کہا کہ وزیراعظم کو ان حالات میں ملک سے باہر نہیں جانا چاہیے۔ ہم حکومت پر حملہ نہیں کرنا چاہتے، حکومت کی ناکامی نہیں چاہتے۔ حکومت کو چاہیے کہ ان حالات میں اپوزیشن کو اعتماد میں لے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں وزیراعظم کی تقریر کی مذمت کرتا ہوں، اپوزیشن ملک کو مضبوط بنانا چاہتی ہے لیکن وزیراعظم نے اپنی تقریر میں دنیا کو جو پیغام دیا وہ بھی سب کے سامنے ہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود کی جانب سے کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے عمل درآمد کرانا حکومت کی ذمہ داری ہے۔ وزیراعظم نے 22 کروڑ عوام کو بتادیا کہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے نہیں دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت، قانون اور اپنے اداروں کے ساتھ  کھڑے ہیں۔

ملک میں لا اینڈ آرڈر بحال کرنا ہماری ذمہ داری ہے، ہم وزیراعظم کے حکم پر عمل درآمد کرنے کیلئے مختلف طریقوں سے پیش رفت کر رہے ہیں۔

خواجہ سعد رفیق نے کہا کہ اپوزیشن موجودہ صورتحال سے فائدہ اٹھانا نہیں چاہتی، کچھ عناصر مذہب کا غلط استعمال کرتے ایک بار پھر سڑکوں پر ہیں اور کوئی باشعور پاکستانی ان کے بیانیے کو نہیں مانتا۔ انہوں نے کہا کہ تقریر کے دوران عمران خان کا نکتہ نظر سخت اور باڈی لینگوایج جارحانہ تھی، وزیراعظم کو چاہیے تھا کہ پارلیمنٹ میں آکر اپوزشین کو اعتماد میں لیتے۔

ن لیگی رہنما نے کہا کہ اپوزیشن میڈیا پر پابندی کے حق میں نہیں۔ انہوں نے کہا کہ مذہبی جماعت کی جانب سے جو کچھ بھی کہا گیا وہ قابل مذمت ہے لیکن حکومت کو بھی چاہیے کہ مظاہرین کیخلاف طاقت کے استعمال سے گریز کرے۔

قومی اسمبلی اجلاس میں رانا ثناءاللہ نے بھی آسیہ بی بی کا معاملہ اٹھایا۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر 2009 میں درج مقدمےکا فیصلہ اگر 2010 میں ہوجاتا تو اس صورتحال کا سامنا نا ہوتا۔

رانا ثناءاللہ کا کہنا تھا کہ نظام عدل بھی زمہ دار ہے اس صورتحال کو اس حد تک پینچانے کا۔ انہوں نے اس بات پر توجہ ڈلائی کہ میڈیا پر مکمل پابندی لگائی گئی ہے اس حوالے سے۔

ان کا کہنا تھا موجودہ صورتحال شرمندگی کا باعث ہے اور جب تک معاملے کی اصل وجہ تک نہیں پہنچینگے معاملہ حل نہیں ہوگا۔

مسلم لیگ ن کے اراکین کی جانب سے شاہد خاقان عباسی کا استقبال کیا گیا۔ آج اجلاس میں شاہد خاقان عباسی سے سپیکر قومی اسمبلی اسد قیصر نے رکن پارلیمان کا حلف لیا۔

قومی اسمبلی کا اجلاس کل صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کر دیا گیا۔


متعلقہ خبریں