چھوٹی بحر میں شاعری کرنے والے بڑے شاعر کی برسی


چھوٹی بحر میں شاعری کرنے والے بڑے شاعر ناصر کاظمی کو مداحوں سے بچھڑے 47 برس بیت گئےہیں۔  لطیف انسانی جذبات کے بہترین ترجمان کے چاہنے والے آج بھی ناصر کاظمی کے پروئے الفاظ میں جدید رنگ اور رومان کو سراہتے ہیں۔غزل گو شاعرغم دوراں اور غم جاناں کے درد سے آشنا ناصر رضا کاظمی نے اپنی تخلیقی زندگی کی ابتدا صرف تیرہ برس  کی عمر میں کی۔

ادبی ناقدین کا کہنا ہے کہ  سادہ الفاظ میں بڑی سے بڑی بات کہنے اور منفرد استعاروں نے ناصرکاظمی کی شاعری کو دیگر ہم عصر شعرا کے اسلوب کلام  سے ممتاز بنایا۔ 
ناصر کاظمی کے اشعار میں محض عشق ہی نہیں بلکہ ہجرت اور جدید دور کے مسائل بھی ملتے ہیں۔ انہوں نے سچے جذبوں اور احساسات کی بدولت اردو غزل کا دامن ایسے موتیوں سے بھر دیا کہ اردو ادب کی تاریخ میں امر ہو گئے۔ 

نئے کپڑے بدل کر جاﺅں کہاں، دل دھڑکنے کا سبب یاد آیا، دل میں اک لہر سی اٹھی ہے ابھی اور نیت شوق بھر نہ جائے کہیں جیسی  ناصرکاظمی کی غزلوں پر آواز کا جادو جگا کر کئی گائیک بام عروج تک پہنچ گئے۔ 

یہ بھی پڑھیے:شاعر آخرالزماں جوش ملیح آبادی کی 37ویں برسی
عہد ساز شاعر کی غزلوں پرمشتمل تین مجموعہ کلام’’ برگِ نے‘‘،’’ دیوان‘‘ اور ’’بارش‘‘ شائع ہوئے۔ ناصر کاظمی نے  نظموں کا مجموعہ ’’نشاط خواب ‘‘ بھی اپنے قارئین اور چاہنے والوں کو دان کیا۔

’ناصر نے شاعری میں اپنی لفظیات اور حسیات کے پیمانے رومانوی رکھے‘

آٹھ دسمبر سن انیس سو پچیس کو بھارت کے شہر انبالہ میں پیدا ہونے والے اس شاعر نے اپنی سینتالیس سالہ زندگی کا بیشتر حصہ چائے خانوں، اور رات کی کہانیاں سناتی ویران سڑکوں پر رتجگے کرتے ہوئے گزارا۔ اُن کی بہترین نظمیں اور غزلیں انہیں رتجگوں کا نچوڑ ہیں۔

ناصر نے شاعری میں اپنی لفظیات اور حسیات کے پیمانے رومانوی رکھے اس کے باوجود اُن کا کلام عصرِ حاضر کے مسائل سے جڑا رہا۔ چھوٹی بحر کی خوبصورت پیرائے میں لکھی گئی غزلیں اور منفرد استعارے اُن کی شاعری کو دیگر ہمعصر شعرا کے اُسلوبِ کلام  سے ممتاز کرتے ہیں۔

جذبے کی شدت اور اظہار کی سادگی سے نمایاں مقام حاصل کرنے والے ناصر کاظمی دو مارچ انیس سو بہتر کو دنیائے فانی سے رخصت ہو گئے۔ ناصر کاظمی  کی شاعری کے جلتے چراغ اب بھی روشنی بکھیر رہے ہیں۔ 


متعلقہ خبریں