قدرتی آفات سے ہونے والی تباہیاں بڑھ کیوں رہی ہیں؟


ہم نیوز کے مارنننگ شو ” صبح سے آگے” میں سیلاب متاثرین اور اس سے ہونے والی تباہ حالی پر خصوصی تشریات کا سلسلہ جاری ہے۔ پروگرام میں کئی اہم سوالوں کو اٹھایا جا رہا ہے اور ان پر بات کرنے کے لیے متعلقہ مہمانوں کو بھی مدعو کیا جا رہا ہے۔

قدرتی آفات سے ہونے والی تباہیاں بڑھ کیوں رہی ہیں؟ اس موضوع پر بات کرنے کیلئے مارننگ شو کے میزبان اویس منگل والا اور شفاء یوسفزئی نے فخر عالم کو مدعو کیا۔

ہوسٹ اویس منگل والا نے سوال کیا کہ ہم نے 2005 کا زلزلہ اور 2015 کا سیلاب بھی دیکھا، ان کی شدت اس قدر نہیں تھی جتنا نقصان برداشت کرنا پڑا، تو ہم سے آخر غلطی کہاں ہو رہی ہے؟ کیا ہم چیزوں کو صحیح بناتے نہیں ہیں یا انہیں صحیح سے مینج نہیں کرتے، کیونکہ ان آفتوں کے اثرات وقت کیساتھ بڑھتے جا رہے ہیں کم نہیں ہو رہے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: پاک فوج کی سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدادی کوششیں جاری، 200 ہیلی کاپٹرز کا ریسکیو آپریشن

فخر عام کا کہنا تھا ہم سیکھنے کو تیار نہیں ہیں، انہوں نے بتایا کہ انہوں نے 2005 سے قدرتی آفتوں میں کام کرنا شروع کیا، کتابیں بھی پڑیں، لیکن پاکستان میں وسائل ہی موجود نہیں ہیں، سول حکومت کے پاس ہیلی کاپڑز ، ریسکیو کچھ بھی ایسا نہیں ہے جو ان حالات میں متاثرین کی مدد کر سکیں یا ان تک امداد پہنچا سکیں۔

انہوں نے بتایا کہ میں نے 2010 میں یہ مشورہ دیا تھا کہ آپ ان آفات میں ریسکیو کاموں کیلئے مہنگے ہیلی کاپٹرز کی بجائے ایک انجن کے نئے ہیلی کاپٹرز لیں تاکہ وہ زیادہ اچھے طریقے سے کام آسکیں۔


متعلقہ خبریں