امریکہ کی دوغلی پالیسی، پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کر دیا

امریکہ کا ایک مرتبہ پھر چین سے لیبارٹری تک رسائی کا مطالبہ

امریکہ نے پاکستان پر اقلیتوں کو مذہبی آزادی نہ دینے اور ناروا سلوک کا الزام لگا کر بلیک لسٹ میں شامل کردیا ہے۔

امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپئیو نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ عالمی مذہبی آزادی کا تحفظ امریکہ اور ٹرمپ انتظامیہ کی خارجہ پالیسی کی ترجیح ہے۔

امریکی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ امریکہ مذہبی آزادی سے متعلق ہرسال فہرست جاری کرتا ہے اور بلیک لسٹ میں شامل ملکوں کو بعض پابندیوں کا سامنا بھی کرنا پڑ سکتا ہے۔

وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے کہا کہ مذہبی آزادی کا امریکہ کے آغاز میں کردار تھا اور یہ ہماری مستقبل کیلئے بھی اہم ہے، یہ دنیا بھر کے ہر شہری کا حق ہے، صدر ٹرمپ اور نائب صدر مذہبی آزادی کے خواہاں افراد کے ساتھ ہیں۔ ہم دنیا بھر میں حال اور مستقبل میں مذہبی آزادی کی حمایت کرنے کیلئے پر عزم ہیں۔

امریکہ نے پاکستان کو گزشتہ سال خصوصی واچ لسٹ میں رکھا تھا جبکہ اس سال پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کردیا گیا ہے۔ امریکی وزیر خارجہ کے مطابق پاکستان اس فہرست میں برقرار رہا تو اس پر ممکنہ طور پر جرمانہ بھی عائد ہو سکتا ہے۔

امریکہ نے الزام لگایا ہے کہ ان ملکوں میں اقلیتوں کو مذہبی آزادی حاصل نہیں ہے۔ اقلیتوں کو ان ممالک میں مذہب کے نام پر ہراسگی، گرفتاری سمیت قتل تک کر دیا جاتا ہے۔

امریکہ نے پاکستان سمیت دس ملکوں کو بلیک لسٹ میں شامل کیا ہے دیگر نو ممالک میں چین، ایریٹریا، میانمار، شمالی کوریا، سعودی عرب، ایران، سوڈان، تاجکستان اور ترکمانستان شامل ہیں۔

امریکہ نے بلیک لسٹ میں سے ازبکستان کا نام خارج کر دیا ہے تاہم اس کو واچ لسٹ میں رکھا ہے۔

امریکہ نے روس کا نام بھی واچ لسٹ میں شامل کر لیا ہے۔ واچ لسٹ میں ایک اور مسلمان ملک کاموروس کو بھی شامل کیا گیا ہے جہاں سنی عقیدہ رکھنے والوں کی اکثریت ہے۔

پاکستان کا نام بلیک لسٹ میں شامل کرنے پر امریکہ کا دوہرا رویہ سامنے آگیا۔ امریکہ نے اسرائیل اور بھارت کو بلیک لسٹ میں شامل نہیں کیا کیونکہ فلسطینیوں پر مظالم ڈھانے والا اسرائیل امریکہ کا لاڈلا ہے جبکہ مسلم ، سکھ اور مسیحی اقلیتوں پر مظالم کے باوجود بھارت بھی امریکی لسٹ سے باہر ہے۔


متعلقہ خبریں