ملک میں احتساب قبول لیکن یکطرفہ نہیں، اپوزیشن



اسلام آباد: مسلم لیگ ن کے سینیٹرجاویدعباسی اور پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا ہے کہ احتساب کا سامنے پہلے بھی کیا، اب بھی کریں گے لیکن یہ سب کا اوربلاتفریق ہونا چاہیے۔

ہم نیوز کے پروگرام پاکستان ٹونائٹ میں میزبان سیدثمرعباس سے گفتگو کرتے ہوئے مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاویدعباسی کا کہنا تھا کہ ملک میں حکومت نے مسائل کا طوفان کھڑا کیا ہے، ان سے حکومت نہیں ہورہی ہے۔ حکومت کی کوئی سمت نہیں ہے،ہم چاہتے ہیں احتساب ہولیکن یکطرفہ نہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ فوجی عدالتوں کا معاملہ پاکستان کا ہے،پاکستان کے مفاد میں پہلے بھی بیٹھے، اب بھی بیٹھیں گے لیکن حکومت نے اس سلسلے میں کسی سے رابطہ نہیں کیا۔

جاوید عباسی کا کہنا تھا کہ اگرحکومت ملکی معیشت ٹھیک کرنا چاہتی ہے تو اپنی ٹیم بدلے، انہوں نے ملک میں بے یقینی کی کیفیت پھیلارکھی ہے، جب اپنا سرمایہ کارپیسہ نہیں لگارہا تو باہرسے کون آئے گا۔

بلاول اگر اپوزیشن کی آواز میں آواز ملاتے تو آج نظام نہ ہوتا

پیپلزپارٹی کے رہنما قمرزمان کائرہ کا کہنا تھا کہ اگربلاول بھٹواپوزیشن کی آواز میں آواز ملا دیتے تو یہ نظام ہی نہ بنتا۔ بلاول بھٹو ملک میں سیاسی عدم استحکام نہیں چاہتے۔

انہوں نے کہا کہ پیپلزپارٹی جانتی ہے کہ نظام ایک جگہ غیرمستحکم ہوا تو اسکا اثر پورے ملک پر پڑے گا۔ لیکن اگرحکومت گلہ بندھ کردے گی تو ہم نے بھی تو کچھ کرنا ہے۔

قمرزمان کائرہ  کا کہنا تھا کہ چیئرمین پیپلزپارٹی کے لہجے میں تلخی موجودہ حقائق کے باعث ہے، ہم نے ہردور میں احتساب کا سامنا کہا۔ اب بھی کہتے ہیں احتساب قبول ہے لیکن یہ سب کا اور بلاتفریق ہونا چاہیے۔ مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی چیئرمین سینیٹ اوروزیراعظم کو ملکررخصت کرسکتے ہیں۔

پیپلزپارٹی کےرہنماکا کہنا تھا کہ پاکستان میں معاشی خوف کی کیفیت ہے، حکومت اپنے سرمایہ کار کا اعتماد نہیں بحال کرسکی ہے

قمرزمان کائرہ نے کہا کہ پیپلزپارٹی فوجی عدالتوں کے حق میں نہیں ہے۔ حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ ملک میں نظام عدل کودرست کرے۔

پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن نے اپنے دورمیں نیب کی ایک شق تبدیل نہیں کی

تحریک انصاف کے رہنما ہمایوں اخترخان نے کہا کہ پیپلزپارٹی اورمسلم لیگ ن کی قیادت کیخلاف جاری کیسز سے تحریک انصاف کا کوئی تعلق نہیں، چیئرمین  نیب انہوں نے خود لگایا ہے۔ پیپلزپارٹی ، مسلم لیگ ن کے ادوار میں انہوں نے نیب کی ایک شق بھی تبدیل نہیں کی جاسکی، چیئرمین نیب کے اپنے اختیارات ہیں۔

ان کا کہنا تھاکہ ملک کا پراسیکویشن کا نظام کمزور ہے، دہشتگردی میں ملوث لوگوں کو سزائیں نہیں ہوتیں، افسوس کا مقام ہے کہ آج بھی اسی جگہ پر کھڑے ہیں۔

رہنما تحریک انصاف کا کہنا تھا کہ نئے بجٹ سے سرمایہ کاروں کا اعتماد بحال ہوگا، منی بل قومی اسمبلی سے منظور کرالیں گے اور سینیٹ میں پیش نہیں کریں گے۔

 

 


متعلقہ خبریں