بلوچستان کابینہ اجلاس میں اہم فیصلے


وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کی زیرصدات منعقد ہونے والے صوبائی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیاہے کہ صوبے کی مختلف شاہراؤں پر بڑھتے ہوئے حادثات کے نتیجے میں ہونے والے جانی نقصانات کی روک تھام اور زخمیوں کو فوری طبی امداد کی فراہمی یقینی بنانے کے لئے قومی شاہراہوں پر میڈیکل ایمرجنسی اینڈ رسپونس سینٹر کا قیام عمل میں لایا جائے گا ا ایمرجنسی سینٹرز قائم کئے جائیں گے، اس منصوبے پر 3.5 ارب روپے لاگت آئے گی جس سے مختلف اہم شاہراہوں کے قریب واقع بی ایچ کیوز کو مزید فعال اور ضروری آلات سے لیس کیا جائے گا اور ہر سینٹر میں دو ایمبولینس اور فائربریگیڈ گاڑی فراہم کی جائے گی جبکہ سینٹر کے عملے کو ضروری تربیت کی فراہمی کے ساتھ ساتھ جدید ضروری آلات بھی فراہم کئے جائیں گے، یہ منصوبہ پی پی ایچ آئی محکمہ صحت کی گائیڈ لائن کے مطابق چلائے گی، ان سینٹرز کو ڈسٹرکٹ ہیڈکوارٹر ہسپتالوں سے منسلک کیا جائے گا جس سے حادثات کی صورت میں قیمتی جانیں بچائی جاسکیں گی، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ وزیراعظم نیشنل پروگرام کے تحت 2018-19ء کی پی ایس ڈی پی میں شامل ہیلتھ کارڈ کی فراہمی کو پانچ اضلاع سے بڑھا کر پورے صوبے تک پھیلایا جائے گا تاکہ دیگر اضلاع کے مستحق افراد بھی اس سہولت سے فائدہ اٹھاسکیں اور ہیلتھ کارڈ کے اجراء میں میرٹ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ہیلتھ کارڈ کی تقسیم کار میں تبدیلی کے حوالے سے وفاق کو PC-1بھیجا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بلوچستان حکومت صوبے سے باہر ایسے ہسپتالوں سے معاہدہ کرے گی جہاں آتشزدگی سے متاثرہ افراد کو بہترین علاج کی فراہمی دستیاب ہو اور اس مدمیں حکومت ہسپتالوں کو فنڈز کے اجراء کو بھی آسان بنائے گی ، حکومت کی طرف سے میڈیکل کی مد میں فراہم کئے جانے والے فنڈز کے درست استعمال کو یقینی بنانے کے لئے ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ بھی کیا گیاجو اس سلسلے میں اپنی سفارشات پیش کرے گی، کابینہ کے اجلاس میں محکمہ فوڈ اتھارٹی کو ہدایت کی گئی کہ وہ صوبے میں ضروری اشیاء میں آئیوڈین نمک کی مناسب مقدار کو یقینی بنا نے کے اقدامات کرے تاکہ آئیوڈین کی کمی سے پیدا ہونے والے امراض کا تدارک ممکن ہوسکے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ایسے ہسپتال جن کی گورننگ باڈی ہے ان ہسپتالوں کی گورننگ باڈی کی دوبارہ تشکیل نو کی جائے گی، اور ان میں مقامی لوگوں اور ماہرین طب کی نمائندگی بھی یقینی بنائی جائے گی ، کابینہ نے بلوچستان مینٹل ہیلتھ ایکٹ 2019ء کی منظوری بھی دی جس کا مقصد ذہنی امراض میں مبتلا افراد اور ذہنی معذوروں کو مناسب توجہ دینا، ان کی جائیداد کی حفاظت اور ان کی ذہنی صحت میں بہتری کے لئے معاشرتی سطح پر توجہ وخیال کو فروغ دینا ہے، صوبائی کابینہ نے آئل ٹینکرز کے ذریعے تیل کی فراہمی پر بلوچستان ریونیو اتھارٹی کے تحت سروس ٹیکس کے نفاذ کا جائزہ لیا جبکہ اجلاس میں بلوچستان انفراسٹرکچر ڈیویلپمنٹ سیسCess بل 2019کی منظوری دی گئی جس کے تحت بیرون ممالک سے بلوچستان میں زمینی، سمندری اور ہوائی راستوں سے داخل ہونے والی بسوں ، بحری جہاز اور ہوائی جہازوں پر ایک فیصد ٹیکس نافذ کیا جائے گا جسے انفراسٹرکچر کی بہتری کے لئے استعمال میں لایا جائے گا، اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ اسسٹنٹ کمشنرز اور رولر ہیلتھ سینٹرز کے انچارج کو بااختیار بنایا جائے گاجس کے تحت وہ ضروری اشیاء ادویات کی خرید کے لئے طے شدہ مد میں فنڈز استعمال کرسکیں جبکہ اجلاس میں مختلف مدات میں فنڈز میں اضافے پر بھی غور کیا گیا جس سے دفتروں اور دیگر سرکاری عمارات کی مینٹیننس میں مدد ملے گی، اجلاس میں ضلعی نان ڈویویلپمنٹ کمیٹی کے قیام کا بھی فیصلہ کیا گیا جو غیر ترقیاتی اخراجات کی نگرانی کرے گی جبکہ اجلاس میں ڈسٹرکٹ آکشن کمیٹی بنانے کا بھی فیصلہ کیا گیا جو ایم ایم ڈی کی ماتحت ہوگی اور اس میں متعلقہ محکمہ کا آفیسر بھی شامل کیا جائیگا، اس اقدام کا مقصد ناکارہ سرکاری گاڑیوں اور دیگر مشینری کی جلد نیلامی کے عمل کو یقینی بنانا ہے، کابینہ نے بلوچستان پبلک پروکیورمنٹ رولز 2014ء میں ترامیم کی بھی منظوری دی، کابینہ کے اجلاس میں بلوچستان لوکل گورنمنٹ بل 2019ء کا مسودہ پیش کیا گیا جس پر کابینہ نے لوکل گورنمنٹ کے وزیر کی سربراہی میں کمیٹی قائم کرنے کا فیصلہ کیا جس میں صوبائی وزراء، سیکریٹری بلدیات اور دیگر متعلقہ افسران شامل ہوں گے، ایکٹ میں مجوزہ ترامیم پر مشاورت کرے گی اور اپنی سفارشات کابینہ کو پیش کرے گی جبکہ محکمہ بلدیات کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ مختلف یونین کونسلزاور میونسپل کمیٹیوں کی اپ گریڈیشن سے متعلق اپنی سفارشات پیش کرے، اجلاس میں اس امر سے اتفاق کیا گیا کہ گذشتہ آٹھ سالوں میں مختلف سرکاری محکموں میں
مختلف سرکاری محکموں میں خالی آسامیوں پر تعیناتیاں عمل میں نہ لائے جانے کے باعث بہت سے لوگ عمر کی بالائی حد سے باہر نکل گئے اس سلسلے میں کابینہ نے فیصلہ کیا کہ 23جون 2020ء تک عمر کی حد کو 43سال تک بڑھایاجائے گا تاکہ اوور ایج افراد کو بھی نوکری حاصل کرنے کا موقع ملے، اجلاس نے کوئٹہ پیکج کے تحت ایئرپورٹ روڈ، سریاب کی مختلف سڑکوں اور سبزل روڈ کی کشادگی کے لئے ایک ارب روپے کے اجراء کی منظوری دی، صوبے میں گذشتہ کئی سالوں سے بارش نہ ہونے کی وجہ سے شدید خشک سالی کی صورتحال ہے جس نے لائیو اسٹاک، زراعت اور دیگر شعبوں کو شدید متاثر کیا ہے جس کے اثرات 31اضلاع پر پڑے ہیں لہذٰا اس صورتحال کے پیش نظر کابینہ نے پورے صوبے میں ڈراؤٹ ایمرجنسی نافذ کرنے کا فیصلہ کیا۔ کابینہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعلیٰ نے کہا کہ صحت، تعلیم، انفراسٹرکچر کی بہتری، اداروں کو اپنے پاؤں پر کھڑا کرنا اور بلوچستان کے ریونیو کو بڑھانا حکومت کی اہم ترجیحات میں شامل ہے، عوامی مفاد میں درست فیصلے لینا وقت کی اہم ضرورت ہے اس کے لئے ضروری ہے کہ تمام ادارے اپنی استعداد کار میں اضافہ کریں اور وسائل کے بروقت اور درست استعمال کو یقینی بنائیں تاکہ عوام کو ریلیف مل سکے اور صوبہ اپنے پاؤں پر کھڑا ہو۔


متعلقہ خبریں