میرے بچے مجھ پر ہونے والے ہر ظلم کے گواہ ہیں،عائشہ سبحانی


اسلام آباد: متاثرہ خاتون عائشہ سبحانی نے کہا کہ میرے بچے مجھ پر ہونے والے ہر ظلم کے گواہ ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں خواتین بہت سارے موضوعات پر بات نہیں کرتیں،میری زندگی کا بہت مشکل وقت تھا اور میں پولیس کو بھی نہیں بتا سکتی تھی کیونکہ پولیس تو اس کو گھریلو معاملہ کہہ کر ٹال دیتی۔

ان کا کہنا تھا کہ میرا کیس صرف انسانی حقوق کی خلاف ورزی ہی نہیں کی گئی بلکہ میرے کیس میں خواتین کے خلاف ہونے والے بدترین جرائم کیے گئے ہیں اور یہ ہمارے معاشرے میں عام ہے۔

خواتین کے حوالے سے ہمارے قوانین بھی بہت کمزور ہیں،شاندانہ گلزار

رہنما پاکستان تحریک انصاف شاندانہ گلزار نے کہا کہ سب سے بڑا مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے معاشرے میں عورت کو عزت نہیں دی جاتی اور ہمارے قوانین بھی بہت کمزور ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں گھر کا سربراہ مرد کو سمجھا جاتا ہے جبکہ درحقیقت عورت گھر کی سربراہ ہوتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں یہ ایک نظریہ بنا ہوا ہے کہ اگر عورت مرد کے سامنے بولے گی تو مرد کی عزت میں کمی آئے گی۔ شاندانہ گلزار نے کہا کہ یہ معاملہ متعلقہ فورم تک پہنچایا جائے گا اور لازمی اس کا نوٹس بھی لیا جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ میں خود یہ معاملہ شہریار آفریدی تک لے کر جاؤں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ معاشرے میں تبدیلی اس وقت آئے گی جب مائیں اپنے بیٹوں کی تربیت کرے گی۔

ہمارے معاشرے میں تو خواتین پر ظلم کی ہزاروں کہانیاں بکھری ہوئی ہیں،روبینہ خورشید

رکن قومی اسمبلی پاکستان مسلم لیگ ن روبینہ خورشید عالم نے کہا کہ ہمارے معاشرے میں تو خواتین پر ظلم کی ہزاروں کہانیاں بکھری ہوئی ہیں عائشہ تو ایک باہمت خاتون ہیں تو وہ اپنے حق کے لیے کھڑی ہوگئیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ہمیں بہت ساری چیزوں کو دیکھنا پڑتا ہے۔ ہر چیز کو معاشرتی سطح پر دیکھنے کی ضرورت ہے اور سب سے بڑھ کر ہر سطح پر نفسیاتی جانچ پڑتال کی ضرورت ہے۔

تبدیلی کے لیے گھر سے تربیت کی ضرورت ہے،کشمالہ طارق

پروگرام میں موجودانسداد ہراسیت محتسب کشمالہ طارق نے کہا کہ ہم نے ہر قدم پر ہراسگی دیکھی اور یہ ہمارے معاشرے کا حصہ بن چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ تبدیلی اس وقت آئے گی جب گھر سے تربیت کی جائے گی۔

ان کا کہنا تھا کہ عورت اسی وقت آواز اٹھاتی ہے جب وہ کرب کی حد سے گزر جاتی ہے۔ انہوں نے بتایا کہ خواتین اپنا کیس خود بھی لڑ سکتی ہیں اور ہمیں آن لائن شکایت بھی کر سکتی ہیں۔ ہماری پوری کوشش ہوتی ہے کہ انہیں انصاف دلائیں۔


متعلقہ خبریں