ضمیر ہاشمی:سیاہی اور پن کی نوک سے شاہکار تخلیق کرتا مصور


ملتان:رنگوں سے شاہکار تخلیق کرتے مصور تو بہت موجود ہیں لیکن ملتان کا ایک مصور سیاہ رنگ کو سفید کاغذ پر بکھیر کر خوبصورت فن پارے بناتے ہیں۔ ضمیر ہاشمی نام کے ملتانی مصور نے گھر میں ہی ایک چھوٹی سی  آرٹ گیلری  بھی بنا رکھی ہے۔
ضمیر ہاشمی نے جنوبی پنجاب کی قدیم ثقافت ہو، رسم و رواج ہوں، تاریخی مقامات، مساجد،دربار  یا پھر قدیمی ملتان ہو جس کا پہلے نام مولتان تھا،سب کچھ قلم اور کاغذ کے ذریعے اپنے گھر میں محفوظ کر دیاہے
ملتان کے ساٹھ سالہ ضمیر ہاشمی گزشتہ 40برس سے  سفید کاغذ پرقلم کی نوک اور سیاہ رنگ سے منفرد انداز میں فن پارے تخلیق کرنے میں مصروف ہیں ۔
ضمیر ہاشمی کہتے ہیں وہ  جب ملتان شفٹ ہوئے تو انہوں  نے دیکھا کہ ملتان پانچ ہزار سال پرانا شہر  ہے۔ اس قدیم وعظیم  شہر کے نشانات مٹتے جا رہے ہیں ۔ قدیمی دروازے ختم  ہوتے جارہے ہیں  ۔ اسی لیےمیں نے یہاں کے  آثار قدیمہ  اورثقافت پینٹ کر دی تاکہ لوگوں کو معلوم ہوکہ گزرجانے والا وقت کیسا تھا ؟ ہمیں پانچ ہزار سال پرانا ملتان تو معلوم نیں ہے مگر ایک ہزار سال پرانا ملتان تو سب کو معلوم ہے ۔  یہ سب چیزیں ختم ہو جائیں گی مگر کام زندہ رہے گا ۔

ضمیر ہاشمی نے اپنے ہاتھوں سے عظیم شخصیات کی تصاویر بھی بنائی ہیں۔ ضمیر ہاشمی کی مصوری میں پاکستان کے خوبصورت سماجی و ثقافتی رنگ بھی دکھائی دیتے ہیں۔
یہ کمال مصور انسانی مسائل کو بھی اس طرح کاغذ پر اتارتے ہیں کہ حقیقیت کا گماں ہوتا ہے۔
ضمیر ہاشمی نے بتایاکہ انکا ایک دوست تھا جسے دیکھ کر وہ  تصاویر بنانے لگے۔  انہون نے کہا میرا کوئی اس فن میں استاد نہیں ہے۔

لوگوں کے دکھ درد ان کی چیزوں کو پینٹ کرنا میرا مشغلہ ہے۔  چاہے کوئی میری تعریف کرے یہ نہ کرے مگر میں یہ کام کرتا رہوں گا۔ میں نے  سفیدی  پردکھ درد ظلم کو اس لیے  پینٹ کیا کہ روشنی میں سیاہی نظر آتی ہے ۔
ضمیر ہاشمی کے فن کے حوالے سے تین کتب بھی شائع ہو چکی ہیں جبکہ انہیں کئی اعزازات سے بھی نوازا جاچکاہے جو سرائیکی خطے کے لیے باعث فخر ہے


متعلقہ خبریں