جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: 650 ارب روپے کی مشکوک مالی سرگرمیوں کا سراغ


جعلی بینک اکاؤنٹس کیس مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کو 650 ارب روپے سے زائد کی مشکوک مالی سرگرمیوں کا سراغ مل گیا ہے۔

ذرائع کے مطابق 650 ارب روپے کے منصوبے صرف کاغذوں میں ظاہر کئے گئے۔ ان منصوبوں کا تعلق سندھ سے تھا جو مختلف شعبوں میں شروع کئے جانے تھے۔

ذرائع کا مزید کہنا تھا کہ ان منصوبوں کا زمین پر سرے سے کوئی وجود ہی نہیں ہے۔

اس سے قبل بینکنگ کورٹ نے کیس کو کراچی سے راولپنڈی منتقل کرنے کی نیب کی درخواست منظور کرلی۔

عدالت نے سابق صدر آصف زرداری اور فریال تالپور سمیت دیگر کی ضمانتیں واپس لے لیں۔تمام ملزمان کی زر ضمانت بھی خارج کرنے کا حکم بھی دے دیا۔

یہ بھی پڑھیے:جعلی اکاؤنٹس کیس، نیب نےمشترکہ تحقیقاتی ٹیم بنا دی

فیصلے کے بعد انور مجید کے بیٹے نمر مجید، ذوالقرنین اور علی کمال گرفتاری کے خوف سے عدالت سے چلے گئے تاہم کچھ دیر بعد وہ واپس بینکنگ کورٹ پہنچ گئے۔

سماعت میں آصف علی زرداری اور فریال تالپور فیصلے کے وقت نہیں پہنچ سکے۔ آصف زرداری اور فریال تالپور کے وکیل فاروق ایچ نائیک نے عدالت کو بتایا کہ دونوں ملزمان آرہے ہیں۔

کچھ دیر بعد آصف علی زرداری بینکنگ کورٹ میں پیش ہوگئے۔ آصف علی زرداری فیصلہ سنائے جانے کے بعد عدالت پہنچے اور اپنی حاضری لگائی جس کے بعد وہ روانہ ہوگئے

یہ بھی پڑھیے:جعلی بینک اکاؤنٹس کیس: نیب کی تحقیقاتی ٹیم میں 40 افسران شامل

جانے سے قبل  آصف علی زرداری نے کمرہ عدالت میں اپنے وکلا سے قانونی مشاورت  بھی کی ۔ مشاورت میں شہادت اعوان، ابوبکر زرداری ، حسین لوائی اورعبدالغنی مجید بھی شامل تھے۔

یاد رہے کہ سپریم کورٹ نے سات جنوری 2018 کو جعلی بینک اکاؤنٹس کیس کا معاملہ قومی احتساب بیورو کو بھجوایا تھا اور چیئرمین نیب جسٹس ریٹائرڈ جاوید اقبال نے ڈی جی نیب راولپنڈی عرفان منگی کو ٹیم کا سربراہ مقرر کیا تھا اور اب نیب 29 مشکوک بینک اکاؤنٹس سے 35 ارب روپے منتقل ہونے پر تحقیقات کر رہا ہے۔

قبل ازیں سپریم کورٹ آف پاکستان کی جانب سے تشکیل دی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم نے عدالت کو بتایا تھا کہ 104 جعلی بینک اکاؤنٹس کے ذریعے تقریباً 210 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز ہوئیں۔


متعلقہ خبریں