اشیائے خورونوش پر ٹیکسوں کا نفاذ: اسد عمر، رزاق داؤد آمنے سامنے


اسلام آباد: اشیائے خور و نوش (فوڈ آئیٹمز) پر مزید محاصل کے نفاذ پر مشیر تجارت رزاق داؤد اور سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر کے درمیان باقاعدہ جھڑپ ہو گئی اور نقطہ نگاہ کے حوالے سے ایک دوسرے کے مدمقابل آ گئے۔ رزاق داؤد نے اشیائے خور و نوش پر ٹیکس لگانے کی حمایت جب کہ اسد عمر نے مخالفت کر دی۔

ہم نیوز کے مطابق زراعت کے حوالے سے اسپیکر قومی اسمبلی کی زیرصدارت منعقدہ خصوصی اجلاس میں جب وفاقی مشیر برائے تجارت رزاق داؤد نے اشیائے خور و نوش پر مزید ٹیکس لگانے کی تجویز دی تو رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے فی الفور اس کی شدید مخالفت کی۔

ذرائع کے مطابق رزاق داؤد نے کہا کہ ٹیکسز لگانا ضروری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم درآمدی فوڈ آئیٹمز پر ٹیکس لگائیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق اسد عمر نے اس پر ’سخت‘ لہجے میں کہا کہ ایسا مت کریں۔ انہوں نے ’پرانے‘ ساتھی کو یاد دلایا کہ رزاق صاحب! آپ کو معلوم ہے کہ میں کابینہ میں بھی اس کا مخالفت تھا اور میں نے ہمیشہ غریب عوام پر ٹیکسز کے بوجھ کی مخالفت ی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ میں نے وزارت چھوڑدی مگر ایسے ٹیکسز کی حمایت کبھی نہیں کی۔

ذرائع کے مطابق وزارت تجارت کے حکام نے اس موقع پر کہا کہ ہم خشک درامدی دودھ  پر ٹیکسز بڑھا رہے ہیں۔

اجلاس میں شریک وفاقی وزیرخوراک محبوب سلطان نے بھی مشیر تجارت رزاق داؤد کے مؤقف کی حمایت کی تو رکن قومی اسمبلی اسد عمر نے انتہائی ’زچ‘ ہو کر استفسار کیا کہ غریب سے کیوں کھانے پینے کی اشیا دور کر رہے ہیں؟

ذمہ دار ذرائع کے مطابق سابق وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر نے چینی پر بھی ٹیکس بڑھانے کے اقدام کی مخالفت کی۔


متعلقہ خبریں