وزیراعظم کی تبدیلی کے لیے نون لیگ کی مشاورت

عمران خان

قید بامشقت کے قیدی عمران خان کو بھی نواز شریف والی سزا مل گئی


لاہور: پاکستان مسلم لیگ (ن) نے ’ان ہاؤس‘ تبدیلی کے لیے حزب اختلاف کی دیگر جماعتوں سے مشاورت کرنے پر غورو خوص شروع کر دیا ہے۔ اس تجویز کا بنیادی مقصد پی ٹی آئی سمیت ’دیگر‘ کو اس بات پرآمادہ کرنا ہے کہ حکومت پاکستان تحریک انصاف سمیت اس کی اتحادی جماعتوں کی برقرار رہے مگر قائد ایوان (وزیراعظم عمران خان) کو تبدیل کردیا جائے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ حزب اختلاف کے عیدالفطر کے بعد ہونے والے حکومت مخالف احتجاج میں پی ایم ایل (ن) نے اپنے تین نکاتی ایجنڈے کے ساتھ شریک ہونے کا حتمی فیصلہ کیا ہے۔ پارٹی نے اس ضمن میں  اپنی ترجیحات طے کر لی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق حزب اختلاف کی جانب سے متوقع احتجاج میں شرکت کے لیے پی ایم ایل (ن) کی پہلی تجویز یہ ہو گی کہ حزب اختلاف کی جماعتیں مل کر سب سے پہلے ’ان ہاؤس‘ تبدیلی کی کوشش کریں۔

ذرائع کے مطابق اس ضمن میں پاکستان تحریک انصاف سمیت اس کے اتحادیوں کو یقین دہانی کرائی جائے گی کہ پارٹی کی حکومت آئندہ بھی برقرار رہے گی مگر وہ قائد ایوان کی نشست کے لیے اپنی ہی صفوں میں سے کسی دوسرے رکن اسمبلی کا انتخاب کر لیں۔

سیاسی مبصرین کے مطابق ’یہ دال گلنے والی نہیں ہے‘ کیونکہ یہ تجویز ہی حزب اقتدار کے لیے ناقابل قبول ہوگی لیکن اس کے باوجود بعض لیگی رہنماؤں کا خیال ہے کہ اس پر ’قائل‘ کرنا زیادہ آسان ہوگا لہذا کوشش کرنے میں ہرج  نہیں ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پی ایم ایل (ن) کی اعلیٰ سطحی مشاورت میں یہ بات زیرغور آئی ہے کہ اسلام آباد میں دھرنا دینے کا فیصلہ آخری تجویز کے طور پر پیش اور منظور کیا جائے گا۔

ذرائع کے مطابق پارٹی قیادت کے قریبی حلقوں کے مطابق تیسرا آپشن احتجاج کے دوران کارکنان کی تعداد دیکھ کر اختیار کیا جائے گا۔

ہم نیوز کو ذرائع نے بتایا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) کی ملک میں موجود قیادت نے فیصلہ کیا ہے کہ تینوں آپشنزپر ’حتمی‘ فیصلہ جیل میں قید و بند کی صعوبتیں جھیلنے والے پارٹی قائد میاں نواز شریف کریں گے۔

پی ایم ایل (ن) کے مرکزی قائد میاں شہباز شریف کافی عرصے سے لندن میں موجود ہیں اور اب پارٹی کے ذمہ دار ذرائع کا کہنا ہے کہ ان کی وطن واپسی ڈاکٹروں کی جانب سے ملنے والی اجازت پر مشروط ہیں وگرنہ بیرون ملک روانگی سے قبل پارٹی کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ وہ چھ مئی کو وطن واپس لوٹ آئیں گے۔

ہم نیوز کے مطابق موجودہ حکومت کے خلاف حزب اختلاف کی جانب سے متوقع احتجاج میں بھرپور شرکت کا حتمی فیصلہ کرنے کے بعد پارٹی قائدین جلد ہی اپنے قائد سے ملاقات کرکے طے کردہ تجاویز پر حتمی رائے حاصل کریں گے جس کے بعد دیگر جماعتوں سے بھرپور مشاورت کا آغاز کردیا جائے گا۔

سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کی جانب سے گزشتہ ہفتہ ہی یہ اطلاع آئی تھی کہ انہوں نے موجودہ حکومت کے خلاف پارٹی کو بھرپور احتجاج کرنے کی اجازت دے دی ہے اور احتجاج کی حکمت عملی طے کرنے سمیت دیگر تمام تنظیمی امور طے کرنے کی ذمہ داری سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو تفویض کی ہے۔

پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد کی جانب سے ملنے والی اجازت کے بعد ہی نائب صدر پی ایم ایل (ن) مریم نوازنے اپنی ’خاموشی‘ توڑی اور بھرپور طریقے سے ملکی سیاست میں متحرک کردار ادا کرنا شروع کیا۔


متعلقہ خبریں