کراچی: فٹ پاتھ اسکول کے طلبہ سپریم کورٹ پہنچ گئے


کراچی: سندھ ایجوکیشن فاونڈیشن کی جانب سے فٹ پاتھ اسکول ختم کرنے کی ہدایت پر طلبہ وطالبات کی بڑی تعداد سپریم کورٹ کراچی رجسٹری پہنچ گئی۔

نادار بچوں کو تعلیم فراہم کرنے کے لئے قائم فٹ پاتھ اسکول کوبند کرنے کی سرکاری ہدایت کی خبروں پرچیف جسٹس نے ازخود نوٹس لیا تھا۔

کلفٹن میں عبداللہ شاہ غازی مزار کے قریب قائم یہ فٹ پاتھ اسکولز ایک مقامی این جی او چلا رہی ہے۔

گزشتہ ماہ سندھ حکومت نےغریب اورضرورت مند بچوں کے لیے قائم فٹ پاتھ اسکولوں پرپابندی لگانے کا اعلان کیا تھا۔

ایسا ہی ایک اسکول کراچی کے علاقے کلفٹن میں عبداللہ شاہ کے مزار کے سامنے واقع فلائی اوور کے نیچے واقع ہے۔ اس میں نہ صرف بے گھر بچوں کوتعلیم دی جاتی ہے بلکہ انھیں یونیفارم، کتابیں، کھانا اورروزانہ فی بچہ50 روپے بھی فراہم کیے جاتے ہیں۔

سندھ حکومت کی جانب سےعبداللہ شاہ غازی کراچی، شہباز قلندرسیہون اورمنچھرجھیل دادو میں قائم فٹ پاتھ اسکولوں کوان ہی علاقوں میں قائم سرکاری اسکولوں میں منتقلی کے لیے کمیٹی تشکیل دی تھی۔

کمیٹی کی چیئرمین منیجنگ ڈائریکٹرسندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن ناہید شاہ درانی ہیں جب کہ دیگرافسران میں سیکرٹری انفارمیشن اینڈ آرکائیو ڈیپارٹمنٹ، سیکرٹری سوشل ویلفیئر ڈیپارٹمنٹ، سیکرٹری اوقاف، ریلیجن افیئرز، محکمہ زکوٰۃ، اسپیشل سیکرٹری اسکول ایجوکیشن اینڈ لٹریسی ڈیپارٹمنٹ، متعلقہ ڈپٹی کمشنر، ڈائریکٹر پروگرامز اینڈ پلاننگ سندھ ایجوکیشن فاؤنڈیشن رفیق مصطفی شامل ہیں۔

حکومت سندھ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے کا مقصد ان غریب بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنا اور ان کے مسائل کا حال تلاش کرنا ہے۔

دوسری جانب کلفٹن فٹ پاتھ اسکول کی سربراہ سیدہ انفاس زہرہ شاہ نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ ہم ہر حال میں فٹ پاتھ پر ہی اسکول چلانے کے خواہاں ہیں، کیوں کہ یہ بچے جو پہلے صرف تین تھے آج ان کی تعداد دو ہزار سے زیادہ ہو چکی ہے، وہ بچے جو منشیات استعمال کرتے، چیزیں بیچتے، سگریٹ پیتے، چوریاں کرتے تھے وہ تین سال سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ایسا ایک فٹ پاتھ اسکول میں ہی ممکن ہوسکتا ہے۔


متعلقہ خبریں