گورنمنٹ کالج کی نصف صدی کی تاریخ پر مبنی کتاب کی رونمائی


کہتے ہیں زمانے گزر بھی جائیں تو مورخ انہیں گزرنے نہیں دیتے۔ انگلی تھام کر پڑھنے والوں کو ماضی کے جھرکوں میں لے جاتے ہیں، گشتہ عہد کی سیر کراتے ہیں۔

لاہور میں رواں ہفتے گورنمنٹ کالج لاہور کے تاریخ نگار پروفیسر مسعود صدیقی کی کتاب “اے ہسٹری آف گورنمنٹ کالج لاہور” کی تقریب رونمائی ہوئی۔

کتاب میں خالد مسعود صدیقی نے گورنمنٹ کالج یا جی سی یو کی تاریخ کا 1964 ء سے لے کر 2014 ء تک کی تازہ نصف صدی کا احاطہ کیا ہے۔

قائداعظم لائبریری لاہورمیں منعقدہ تقریب میں پروفیسرخالد مسعود صدیقی کی تحریرکردہ کتاب کی رونمائی کے موقع پر علم و ادب سے تعلق رکھنے والی شخصیات نے شرکت کی۔

خالد مسعود صدیقی نے جی سی سے جذباتی لگن کی شکل میں اپنے مشاہدات کو کتاب کی زنت بنایا ہے۔ انیس سو چونسٹھ سے دو ہزار چودہ کے درمیان حائل نصف صدی کے واقعات اور گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی کامیابیوں اور مسائل کا تذکرہ کیا گیا ہے۔

اس موقع پر مصنف خالد مسعود صدیقی نے کہا کہ انہیں امید ہے یہ کتاب لوگوں کو پسند آئے گی۔

انہوں نے انکشاف کیا کہ شائع شدہ انکی کتاب دراصل ان کے مسودے کا نصف بھی نہیں ہے۔ اس کی توجیہہ پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ گورنمنٹ کالج کی اپنی تاریخ کے ساتھ ساتھ  کالج کے ہر شعبے کی اپنی اپنی ایک تاریخ ہے جسے ایک کتاب میں جامع کرنا مشکل کام تھا۔

تقریب رونمائی کے شرکاء نے کتاب کو معلومات کا خزانہ قرار دیا ساتھ ہی  اسے گورنمنٹ کالج یونیورسٹی لاہور کی تاریخ کا اثاثہ کہا۔

پروفیسر شائستہ صلاح الدین نے کہا کہ کتاب میں گذشتہ پچاس سالوں کا احاطہ بہت خوب طریقے سے کیا گیا ہے۔ یہ ادب اور تاریخ کے شعبے میں ایک انتہائی اہم اضافہ ہے۔

نقادوں نے بھی کتاب کی خوب پذیرائی کی اور کہا کہ اس کو پڑھنے کے بعد معلوم ہوتا ہے کہ اس میں کسی ایک جانب جھکاؤ نہیں ہے۔

معروضیت پر مبنی مطالعاتی مواد ہے اور معروضیت تاریخ کا اہم جزو ہے اور تاریخ دراصل ایسی ہی ہوتی ہے۔ تقریب میں مقررین کی جانب سے اظہار خیال کرتے ہوئے کتاب کو علم و ادب اور تاریخ کے اوراک میں خوش نما اضافہ قرار دیا۔


متعلقہ خبریں