سپریم کورٹ کا رائل پام کلب پاکستان ریلوے کے حوالے کرنے کا حکم


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے رائل پام کلب پاکستان ریلوے کے حوالے کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کے جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجازالاحسن نےآج لاہور میں  کیس کا فیصلہ جاری کیاجوجسٹس اعجاز الاحسن نے پڑھ کر سنایا۔

عدالت نے رائل پام انتظامیہ کا ریلوے کے ساتھ معاہدہ کالعدم قرار دے دیا اور کلب پاکستان ریلوے کے حوالے کرنے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ کی طرف سے سنائے گئے فیصلے میں کہا گیا ہےکہ رائل پام کنٹری کلب کے تمام معاملات ریلوے انتظامیہ دیکھے گی۔

عدالت نے حکم دیا کہ پاکستان ریلوے رائل پام کے تمام انتظامات بہترین طریقے سے کرے، تین ماہ میں رائل پام کے بہترین انتظامات کیے جائیں اور تین ماہ میں نئی انتظامیہ سے متعلق بھی قواعد و ضوابط طے کیے جائیں۔

یاد رہے کہ  دسمبر 2018 میں سپریم کورٹ نے رائل پام کلب کی انتظامیہ کو تحلیل کرتے ہوئے میسرز فرگوسن کو انتظام سونپ دیا تھا۔

اس وقت کے چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں تین رکنی  بنچ  نے ریلوے اراضی لیز پر دینے کے خلاف از خود نوٹس کی سماعت کی تھی۔

سپریم کورٹ نے میسرز فرگوسن کو رائل پام کلب کی نئی انتظامیہ مقرر کرتے ہوئے رائل پام کا تمام ریکارڈ فوری قبضے میں لینے کا حکم دیا۔

سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق رائل پام کلب کی پرانی انتظامیہ کلب کی حدود میں داخل نہیں ہو سکے گی جب کہ رائل پام کلب میں تمام پروگرام اور سرگرمیاں معمول کے مطابق جاری رہیں گی اور ریلوے سے متعلق کوئی بھی ریکارڈ رائل پام کلب سے باہر نہیں جائے گا۔

سپریم کورٹ نے رائل پام سے متعلق لاہور ہائی کورٹ کے تمام احکامات بھی غیر مؤثر کرتے ہوئے ہائی کورٹ میں زیر التواء کلب کے تمام مقدمات بھی منگوا لیے تھے۔

اس وقت کے چیف جسٹس ثاقب نثار نے کہا تھا کہ وہ ریلوے اراضی پر ہاؤسنگ سوسائٹیاں بنانے پر پابندی لگا رہے ہیں جب کہ ریلوے کی زرعی اراضی لیز کے لیے تین سالہ مدت سے زائد دینے پر بھی پابندی ہو گی۔

عدالت  نے حکم دیا تھا کہ رائل پام کا ریکارڈ خراب نہیں ہونا چاہیے اور فرانزاک آڈٹ ہونے تک انتظام سپریم کورٹ کے پاس رہے گا۔

یہ بھی پڑھیے: ریلوے اراضی کیس، سپریم کورٹ نے رائل پام کی انتظامیہ تحلیل کر دی


متعلقہ خبریں