چین کا کھربوں کا دفاعی بجٹ، پھر بھی امریکا سے کم


بیجنگ: چین کی حکومت نے عسکری اخراجات کے لیے کھربوں یوآن کا بجٹ مختص کردیا، لیکن امریکا کے مقابلے میں پھر بھی اسے بہت کم  قرار دیا جارہا ہے۔

واشنگٹن کے بجٹ 2018 میں دفاع کے لیے نو فیصد اضافے کی تجویز دی گئی تھی۔

چینی حکومت نے آئندہ برس کے لیے ایک اعشاریہ گیارہ کھرب یوآن کی رقم اپنے فوجی بجٹ کے لیے مقرر کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ گذشتہ سال کے مقابلے میں آٹھ فیصد زیادہ ہے۔ ملکی معیشت کے لیے چھ اعشاریہ پانچ کی شرح نمو کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔

یہ اعلان چین کے وزیراعظم لی کی چیانگ نے پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوران کیا۔

دوسری جانب چین کی نیشنل پیپلز کانگریس (این پی سی) کی جانب سے ملک میں دو مرتبہ صدر بننے کی حد کو بھی ختم کیے جانے کا امکان ہے۔

چینی حکومتی ترجمان فو ینگ نے گزشتہ دنوں بھی کہا تھا کہ رواں برس اپنی مجموعی جی ڈی پی (ملکی خام پیدوار) کا ایک اعشاریہ تین فیصد دفاع پرخرچ کریں گے۔ انہوں نے واضح کیا تھا کہ ہماری توجہ دفاع اورایشیا میں استحکام کے لیے فوج کی تشکیل پر ہے۔

انہوں نے میڈیا سے گفتگو میں یہ بھی کہا تھا کہ چین پرامن طور پرمسائل کے حل کا خواہاں ہے لیکن ہمیں اپنی سالمیت کے لیے بھی صلاحیت کی ضرورت ہے۔

ماہرین کے مطابق چین کے دفاعی بجٹ میں اضافہ باعث تشویش ہے کیون کہ اس وقت  خطہ سرحدی تنازعات کی لپیٹ میں ہے۔

بیجنگ نے جنوبی بحیرہ چین میں اپنی سمندری حدود سے باہر مصنوعی جزیرے بنائے ہوئے ہیں جس کے باعث خطہ سرحدی تنازعات کا شکار ہے۔ بھارت کی جانب سے  چھیڑ چھاڑ بھی وقتا فوقتا جاری رہتی ہے۔


متعلقہ خبریں