امریکی سفیر نکی ہیلی کی یونیورسٹی آمد:طلبہ کی شدید نعرے بازی


ٹیکساس: امریکہ کی اقوام متحدہ میں مستقل مندوب نکی ہیلی نے کہا ہے کہ ہم ایک دوسرے کونہیں سنتے ہیں ۔ انہوں نے اظہار افسوس کرتے ہوئے کہا کہ ہماری ساری توجہ ان عوامل پر ہوتی ہیں جو ہمیں ایک دوسرے سے جدا کرتی ہیں نا کہ ان باتوں پر جو ہمیں ایک دوسرے سے ملاتی اور قریب لاتی ہیں۔ نکی ہیلی نے کہا کہ جو افراد ہم سے اختلاف کرتے ہیں ہم انہیں نا صرف غلط سمجھتے ہیں بلکہ برا بھی جانتے ہیں۔

اقوام متحدہ میں مستقل امریکی مندوب نکی ہیلی نے یہ بات یونیورسٹی آف ہیوسٹن میں طلبہ سے خطاب کے دوران کہی۔ ان کی آمد پر طلبہ نے شدید ردعمل کا اظہار کیا اور سخت نعرے بازی کی۔

یونیورسٹی آف ہیوسٹن  میں نکی ہیلی کی تقریرکےدوران درجنوں طلبہ نے نعرے لگائے کہ ’’نکی ہیلی تم دہشت گرد سامراج کے جرم میں برابرکی شریک ہو۔ اسرائیل کا ساتھ دینے کی وجہ سے تمہارے ہاتھ خون سے رنگے ہوئے ہیں‘‘۔

فلسطینیوں کے قتل عام پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے طلبہ نے نعرے لگائے کہ ’’نکی! تم دیکھو گی فلسطین آزاد ہوجائے گا۔ نکی ہیلی! تم مقامی لوگوں کی نسل کشی کی حامی ہو‘‘۔

یونیورسٹی کے دورے میں نکی ہیلی نے 20 منٹ کی تقریر کرنا تھی۔ پروگرام کے تحت انہیں طلبہ کے سوالات کے جوابات  بھی دینا تھے۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے تقریر کے دوران نعرے لگانے والے طلبا کو ہال سے باہر نکال دیا۔

یونیورسٹی کی جانب سے ہال سے نکالے جانے والے طلبہ کو عمارت کے باہر مظاہرہ کرنے اور نعرے لگانے کی اجازت تھی۔

1972 میں پیدا ہونے والی بھارتی نژاد نکی ہیلی کو ٹائمز میگزین نے 2010-11 کے 100 بااثر افراد کی فہرست میں شامل کیا تھا۔


متعلقہ خبریں