ٹرمپ کے راکٹ مین کم جونگ نے ملاقات کو فلم جیسا قرار دے دیا

ٹرمپ اور کم جونگ ان کی دھمکیاں | urduhumnews.wpengine.com

سنگاپور: امریکہ اور شمالی کوریا کے صدور کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد بظاہر دونوں ممالک کے تعلقات بہتری کی سمت گامزن دیکھے جاسکتے ہیں۔ عالمی مبصرین البتہ اس ضمن میں تذبذب کا شکار نظرآتے ہیں۔

اس کی بنیادی وجہ یہ ہے کہ دونوں سربراہان کو انتہائی غیر مستحکم سمجھا جاتاہے، دونوں قوم پرست رحجانات کے حامل گردانے جاتے ہیں اورغصے کے اظہار میں جلد باز بھی ہیں۔

ماضی میں دونوں ممالک کے مابین تعلقات سخت کشیدہ رہے ہیں۔ اس کشیدگی کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ نہ صرف واشنگٹن اور پیانگ یانگ ایک دوسرے کو خطرناک نتائج بھگتنے کی دہمکیاں دیتے رہے ہیں بلکہ ایٹمی حملوں تک کا نشانہ بنانے کا اظہاربھی کرتے آئے ہیں۔

امریکی صدرڈونلـڈ ٹرمپ نے 2017 میں کہا تھا کہ بہتر ہے شمالی کوریا امریکہ کو مزید کوئی دھمکی نہ دے۔ انھیں ایسی آتش اور غیض و غضب کا سامنا کرنے پڑے گا کہ جسے آج تک دنیا نے نہ دیکھا ہوگا۔

ستمبر 2017 ہی میں ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک اور بیان میں کہا تھا کہ راکٹ مین اپنے اور اپنی حکومت کے لیے ایک خودکش مشن پر ہے۔

شمالی کوریا کے سربراہ کم جونگ ان  نے امریکی صدرڈونلڈ ٹرمپ کو جانور سے تشبیہہ دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ  ضرور ذہنی خلل کا شکار اس امریک ’خبطی‘ بڈھے کو راستے پر لائیں گے۔

امریکی صدر کی جانب سے ’راکٹ مین‘ قراردیےجانے والے کم جونگ ان نے ایک سال سے بھی کم مدت میں ڈونلڈ ٹرمپ سے ہونے والی ملاقات کو ’فلم‘ جیسا قرار دے دیا۔

ستمبر 2017 میں امریکی صدرٹرمپ نے جواب دیا تھا کہ کم جونگ ان یقینی طور پر پاگل ہیں جسے اپنے عوام کو بھوکا مارنے یا ہلاک کرنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔

شمالی کوریا کی جانب سے جوابی حملہ وزارت خارجہ نے کیا۔ اس نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ ٹرمپ جیسے بوڑھے پاگل کی لاپرواہ باتیں نہ شمالی کوریا کو ڈرا پائیں گی اورنہ روک سکیں گی۔

امریکہ اور شمالی کوریا کا 1950 کی دہائی میں ہونے والی جنگ میں بھی آمنا سامنا ہوچکا ہے۔ شمالی کوریا نے جنوبی کوریا پر حملہ کیا تھا اور امریکہ نے جنوبی کوریا کی مدد کی تھی۔

شمالی کوریا نے اپنی بقا کے لیے جوہری ہتھیار حاصل کرنے کا فیصلہ کیا اوردنیا کی مخالفت مول لیتے ہوئے1970 کی دہائی میں میزائل پروگرام کا آغاز کیا۔

شمالی کوریا نے 2006 میں پہلے کامیاب جوہری تجربے کا دعویٰ کیا اور 2016 میں ہائیڈروجن بم کا تجربہ کرنے کا بھی دعویٰ کیا جس کی تصدیق نہیں ہوسکی۔

شمالی کوریا نے 2017میں امریکی سرزمین تک مار کرنے والے طاقت ورمیزائلوں کے تجربات بھی کیے ہیں۔


متعلقہ خبریں