اسلامک یونیورسٹی تصادم، گرفتار طلبا کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلامک یونیورسٹی تصادم، گرفتار طلبا کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور

اسلام آباد: عدالت نے اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی میں طلبا تنظیموں میں تصادم کے بعد گرفتار 16 طلبا کا چار روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کر لیا ہے۔

پولیس نے ملزمان کو جوڈیشل مجسٹریٹ کی عدالت میں پیش کرتے ہوئے ان کے جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی، جوڈیشل مجسٹریٹ نے ملزمان کو 17 دسمبر کو دوبارہ پیش کرنے کا حکم دے دیا۔

اطالب علم فہد خان کی مدعیت میں درج ایف آئی آر میں قتل، اقدام قتل سمیت چار دفعات شامل کی گئی ہیں۔

مقدمے میں ایمل خان، اظہر لاشاری، در محمد لنڈ سمیت 20 سے زائد ملزمان نامزد کیے گئے ہیں۔

ایف آئی آر میں کہا گیا ہے کہ شیشے کی بوتلیں، خنجر، آہنی راڈز اور آتشیں اسلحہ استعمال کیا گیا، حملے کے نتیجے میں ایک طالب علم جانبحق جبکہ بیسیوں زخمی ہوئے۔

عدالت نے مقدمے کی سماعت 17 دسمبر تک ملتوی کر دی۔

گزشتہ روز یونیورسٹی اسلامی جمعیت طلبہ اور سرائیکی اسٹوڈنٹس کونسل کے درمیان ہونے والے مسلح تصادم کے نتیجے میں ایک طالبعلم طفیل الرحمان نے اپنی جان کی بازی ہاری اور 29 زخمی ہوئے تھے۔

اسلامک انٹرنیشنل یونیورسٹی کی انتظامیہ کے حوالے سے بتایا ہے کہ یونیورسٹی 13 دسمبر بروز جمعہ بند رہے گی۔

انتظامیہ نے یونیورسٹی کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور پولیس تعینات کر دی گئی ہے جبکہ حفاظتی اقدام کے طور پر رینجرز کو بھی طلب کر لیا ہے۔

اسلامی جمیعت طلبا کا دعویٰ ہے کہ مخالف تنظیم نے ان کے پرامن پروگرام پر حملہ کیا جبکہ  سرائیکی اسٹوڈنٹس کونسل اسلامک یونیورسٹی کے عہدیداران نے الزام عائد کیا ہے کہ ان پر پہلے جمیعت کے کارکنوں نے حملہ کیا۔

ان کا کہنا ہے کہ اس حملے میں سرائیکی کونسل کے چیئرمین علی نقی کا سر پھٹ گیا، جب اس کے خلاف طلبا احتجاج کرنے گئے تو جمیعت نے دوبارہ حملہ کر دیا اور دونوں گروہوں میں لڑائی شروع ہو گئی۔

 


متعلقہ خبریں