حکومت عوامی دباؤ برداشت نہیں کر سکتی، مولانا فضل الرحمان

فوٹو: فائل


اسلام آباد: جمعیت علمائے اسلام (جے یو آئی ) ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے اسٹیبلشمنٹ کو حکومت کی پشست پنائی نہ کرنے کا مشورہ دیتے ہوئے کہا کہ یہ حکومت عوامی دباؤ کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔

مرکزی مجلس عاملہ کے اجلاس کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ آزادی مارچ کے حوالے سے سب سے بڑا فائدہ یہ ہوا کہ حکومت کے خلاف قومی سطح پر  بے زاری اور نفرت پیدا ہوئی جبکہ اتنے اہم مسئلے پر ہم مسلم لیگ ن سمیت حزب اختلاف کی تمام جماعتوں کو ایک پلیٹ فارم پر لانا چاہتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ہم آرمی چیف کی مدت ملازمت میں توسیع کے معاملے کے دو پہلوؤں سے دیکھ رہے ہیں جس میں سے ایک ایکٹ کا مسؤدہ اور دوسرا جعلی اسمبلی سے ایسے مسؤدے کے پاس ہونے کا معاملہ ہے۔ جے یو آئی کی پارلیمانی پارٹی نے جو فیصلہ کیا تھا مرکزی مجلس عاملہ نے اس کی توثیق کر دی ہے۔

سربراہ جے یو آئی ف نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ ن قواعد پر بحث کر رہے ہیں حالانکہ یہ متفقہ مؤقف سے مطابقت نہیں رکھتا۔ ہمارا مؤقف ہے کہ حزب اختلاف مخالفت میں ووٹ دے البتہ اس پر ابھی مشاورت کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ جے یو آئی ف سمیت حزب اختلاف کی تمام جماعتوں نے 25 جولائی 2018 کے انتخابات کو مسترد کر دیا تھا اور اب ہم جعلی اسمبلی سے قومی اہمیت کے حامل ایکٹ کی منظوری کی اجازت نہیں دے سکتے۔ حکومت کی جانب سے دینی مدارس کے ساتھ اصلاح یا اصلاحات کا لفظ توہین آمیز ہے۔

مولانا فضل الرحمان نے قومی احتساب بیورو (نیب) سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ نیب انتقامی ادارہ ہے جس کی اب تصدیق ہوچکی ہے۔

یہ بھی پڑھیں وزیر اعظم کے مشیران اور معاونین خصوصی کی تقرریاں سپریم کورٹ میں چیلنج

انہوں نے امریکی حملے سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ امریکہ مشرق وسطیٰ اور اسلامی دنیا میں نئی جنگ چھیڑنا چاہتا ہے کیونکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس وقت مواخذے کا سامنا کر رہا ہے اور اسے آئندہ ہونے والے انتخابات میں جانا ہے۔ امریکی صدر انتخابات کے لیے ایک جواز پیدا کر رہا ہے۔


متعلقہ خبریں