‘بدعنوانی کے خلاف نعرہ لگا کر آنے والی حکومت اپنے مشن سے پیچھے ہٹ گئی‘


اسلام آباد: تجزیہ کار عامر متین نے کہا ہے کہ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کا مرکزی نعرہ بدعنوانی کے خلاف کارروائی کرنا تھا لیکن اب اس کے مطابق کام نہیں کیا جا رہا۔

ہم نیوز کے پروگرام بریکنگ پوائنٹ ود مالک میں میزبان ماہر قانون شاہ خاور نے کہا کہ ایف آئی اے اور نیب میں بدعنوانی کے حوالے سے قوانین موجود ہیں جس کے مطابق کارروائی کی جاتی ہے۔ حکومت لیول کے بڑے بڑے فیصلوں پر بحث ہوتی ہے وہ ایسے ہی نہیں کر لیے جاتے۔

انہوں نے کہا کہ ’’گڈ فیتھ‘‘ کو ہمیں دیکھنا پڑے گا کہ کہاں استعمال کیا جا رہا ہے کیوںکہ کئی ایک جگہ پر اسے استعمال کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔

ماہر قانون نے کہا کہ وزیر اعظم عمران خان کو بیوروکریسی کے کام کے حوالے سے ٹھیک طریقہ سے آگاہ نہیں کیا گیا فیصلوں میں تو غلطیاں ہو جاتی ہیں۔ نیب قوانین میں جو سب سے بڑی خرابی یہ ہے کہ جس سیکشن کے مطابق جو کرنا تھا وہ نہیں کی گئی۔ سارا کام ہی ایس او پی کے تحت کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایف آئی اے کے قانون بھی بڑے عرصے بعد بنے لیکن اب اس کے مطابق ہی کام ہوتا ہے جبکہ نیب قوانین میں رولز کا نہ بننا ہی سب سے بڑا مسئلہ ہے۔

شاہ خاور نے کہا کہ بہتر ہونا نیب قوانین کو پارلیمنٹ میں بحث کر کے ترمیم کی جاتیں لیکن اب اس پر انگلیاں زیادہ اٹھ رہی ہیں۔

سینئر صحافی اور تجزیہ کار ارشد شریف نے کہا کہ کسی بھی کالے قانون کو ’’گڈ فیتھ‘‘ کا نام دے کر کچھ بھی کر لیا جاتا ہے اور موجودہ حکومت اب یہ کام کر رہی ہے جس میں اپنے نامکمل منصوبوں اور غلطیوں کو محفوظ کیا جا رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ پروسیجر لیپس کر کے آپ کچھ بھی کر لیں تو آپ کی غلطی نہیں ہو گی۔ پی ٹی آئی نے تو اپنے پارٹی منشور میں بھی کئی یو ٹرن لیے ہیں۔

سینئر صحافی عامر متین نے کہا کہ ہم گورننس کی بہت زیادہ باتیں کرتے ہیں جبکہ ریڑھ کی ہڈی مکمل طور پر سڑ چکی ہے۔ بیوروکریسی نے اپنے آپ کو بچانے کے لیے نیب قوانین میں ترمیم تو کرا لیں لیکن اب وہ پھنس گئے ہیں۔ پاکستان میں بیوروکریسی کو کھنگالنا شروع کریں تو بہت زیادہ بدعنوانی نکل آئے گی۔

انہوں ںے کہا کہ بی آر ٹی میں ٹھیکیدار کی گارنٹی ہی جھوٹ پر مبنی نکلی ہے جبکہ یہ منصوبہ جس کمپنی کو دیا گیا تھا وہ وجہ کم قیمت تھی لیکن بعد میں قیمت کی تفصیلات ہی معاہدے سے ختم کر دی گئی تھی۔

یہ بھی پڑھیں حکومت عوامی دباؤ برداشت نہیں کر سکتی، مولانا فضل الرحمان

عامر متین نے کہا کہ وزیر اعظم کو غلط رہنمائی کی جاتی ہے اور بھولا بنایا جا رہا ہے۔ خیبر پختونخوا (کے پی) کے حالات بھی بہت خراب ہیں۔ وہاں سب وزرا نے اپنے اپنے دھڑے بنائے ہوئے ہیں اور کوئی کسی کو نہیں ہٹوا سکتا۔ فاٹا کو کے پی میں ضم ہوئے کافی عرصہ ہو گیا لیکن وہاں ابھی تک بدعنوانی کی وجہ سے پولیس کو سہولیات فراہم نہیں کی گئیں جس کے سامنے بی آر ٹی ایک چھوٹا معاملہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کا مرکزی نعرہ بدعنوانی کے خلاف کارروائی کرنا تھا لیکن اب اس پر عمل نہیں کیا جا رہا۔

محمد مالک نے کہا کہ چیئرمین نیب ہواؤں کا رخ بدلنے کے بجائے جو نیب کے قوانین بنانے ہیں وہ بنائیں۔ یہ کام اب تک کسی نیب چیئرمین نے نہیں کیا اور اگر اب بھی نہیں ہوا تو آنے والی ہر حکومت اپنے طریقے سے نیب قوانین میں ترمیم کرتی رہیں گی۔


متعلقہ خبریں