تمباکو نوشی کرنے والوں کو کورونا سے 14فیصد زیادہ خطرہ

تمباکو نوشی کرنے والوں کو کورونا سے 14فیصد زیادہ خطرہ

فائل فوٹو


چینی ڈاکٹرز کی تحقیق کے مطابق زیادہ سگریٹ نوشی کرنے والے افراد کو عمر رسیدہ لوگوں کی نسبت کوویڈ۔19 سے زیادہ خطرہ ہے۔

ترک اینٹی ایڈیکشن گروپ کے سربراہ نے بھی اس بات کی تائید کرتے ہوئے ایک نجی ایجنسی کو بتایا کہ تمباکو نوشی کرنے والے پر کورونا وائرس 14 گنا زیادہ اثر انداز ہو سکتا ہے اور ان کے مرنے کا خطرہ زیادہ ہے۔

اینٹی ایڈیکشن گروپ ترکی گرین کریسنٹ کے صدر پروفیسر موکیہٹ اوزٹرک نے تمباکو نوشی کرنے والے افراد سے درخواست کی کہ کورونا وائرس سے بچاؤ کی خاطر تمباکو نوشی ترک کردیں۔

اوزٹرک کا مزید کہنا تھا کہ تمباکو اور تمباکو کی مصنوعات کے استعمال سے کورونا وائرس ہونے کے امکانات بڑھ جاتے ہیں۔ لہذا، تمباکونشی اور دیگرنشہ آور اشیا سے گریز اس وائرس سے بچاؤ میں اہم کردار ادا کر سکتا ہے۔

ڈاکٹروں کی تحقیق کے مطابق، عمر رسیدہ افراد کی نسبت شدید سگریٹ نوشی کرنے والے افراد میں اس وائرس سے موت کا خطرہ زیادہ پایا جاتا ہے۔ انسانی جسم قدرتی طور پر اسی صورت ٹھیک ہونا شروع ہوتا ہے جب انسان تمباکونوشی چھوڑ دیتا ہے۔

یاد رہے کہ مسلسل تمباکونوشی انسان کے مدافعاتی نظام کو کمزور کر دیتی جس سے کوویڈ۔19 کے علاج پر منفی اثرات مرتب ہوتے ہیں۔

کمزور مدافعتی نظام انسانی صحت کے لئے ایک خطرہ ہے کیونکہ اس سے علاج کے عمل میں تاخیر ہوتی ہے خصوصاً وبا کے دوران علاج میں مشکل پیش آتی ہے۔ اس صورت میں انسان کا کبھی کبھار نشہ آور اشیاء کا استعمال بھی خطرے کا باعث بن سکتا ہے۔

عالمی ادارہ صحت (ڈبلیو ایچ او) نے بھی خدشہ ظاہر کیا ہے کہ تمباکو نوشی کرنے والے افراد کوروناوائرس سے زیادہ متاثر ہو سکتے ہیں۔

تمباکو نوشی کرنے والے افراد کی انگلیاں مسلسل ہونٹوں کو چھوتی ہیں جس کے سبب ہاتھ کے ذریعے منہ میں اور پھر جسم میں جراثیم منتقل ہونے کا امکان بڑھ جاتا ہے۔ تمباکو کی مصنوعات جیسے مشترکہ واٹرپائپس کا استعمال بھی لوگوں میں وائرس پھیلانے کا سبب بن سکتا ہے۔

گذشتہ دسمبر میں چین کے شہر ووہان میں پہلی بار نمایاں ہونے کے بعد اب تک کوویڈ۔19 دنیا کے کم از کم 209 ممالک اور ان کے دیگر علاقوں میں پھیل گیا ہے۔

امریکہ کی جان ہاپکنز یونیورسٹی کے مرتب کردہ اعداد و شمار کے مطابق، دنیا بھر میں کورونا وائرس کے22 لاکھ کے قریب کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں 147،000 سے زائد اموات ہو چکی ہیں۔

نوٹ: مذکورہ رپورٹ میں دیئے گئے اعدادوشمار مصدقہ آن لائن ذرائع سے حاصل کیے گئے ہیں


متعلقہ خبریں