گلگت بلتستان میں تیر چلے گا، شیر دھاڑے گا یا پھر بلا سب پر بھاری رہے گا؟

جی بی کے 24 حلقوں کے نتائج کا اعلان

اسلام آباد: گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کے انتخابات میں تیر چلے گا، شیر دھاڑے گا یا پھر بلا سب پر بھاری رہے گا؟، فیصلہ 15 نومبر کو ہونے جارہا ہے۔ سابق حکمران جماعت پاکستان مسلم لیگ نواز اور پاکستان پیپلز پارٹی کا پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ کانٹے کا مقابلہ متوقع ہے۔

گلگت بلتستان کے عوام حق حکمرانی کس کو دیں گے؟ انتخابی معرکہ کی 24 نشستوں میں سے 23 نشستوں کے لیے براہ راست نمائندوں کا چناؤ 15 نومبر کو کیا جائے گا۔ گلگت بلتستان قانون ساز اسمبلی کی کُل 33 نشستوں میں 3 ٹیکنوکریٹس اور 6 خواتین کی سیٹس شامل ہیں۔

مزید پڑھیں: گلگت بلتستان انتخابات: سیکیورٹی کے لیے پورے ملک سے پولیس طلب

تین ڈویژن پر مشتمل گلگت بلتستان کے رجسٹرڈ ووٹرز کی تعداد 7 لاکھ 45 ہزار 3 سو 61  ہے۔ گلگت ڈویژن میں ہنزہ، غذر اور اور نگر سے 9 نشستیں ہیں۔ بلتستان ڈویژن میں اسکردو، شگر، گانچھے اور کھرمنگ سے 11 نشستیں جبکہ  دیامیر ڈویژن کی چار نشستوں پر انتخابات ہوں گے۔ ووٹنگ کے لیے 12 سو 34 پولنگ اسٹیشن بنائے گئے ہیں۔

گلگت بلتستان کے2009 میں ہونے والے پہلے انتخابات میں پاکستان پیپلز پارٹی نے کامیابی حاصل کی تھی۔ دوسرے انتخابات میں مسلم لیگ ن نے میدان مارا تھا۔ تیسرے الیکشن میں حکمرانی کا تاج کس کے سر پر سجتا ہے فیصلہ 15 نومبر کو ہوگا۔

دوسری جانب سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان میں سیٹ ایڈجسٹمنٹ کا وقت گزر چکا ہے۔

دریں اثنا ترجمان گلگت بلتستان حکومت فیض اللہ فراق نے کہا ہے کہ اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے انتخابات سے قبل دھاندلی کے الزامات بے بنیاد ہیں۔

ایک بیان میں فیض اللہ فراق نے کہا کہ نگران حکومت شفاف انتخابات کیلئے تمام وسائل بروے کار لا رہی ہے۔ سیاسی جماعتوں کیلئے یکساں ماحول فراہم کر چکے ہیں۔ شفاف اور غیر جانبدار انتخابات حکومت کی ترجیح ہے۔ حکومتی مشینری کا کام بہتر سیکیورٹی انتظامات ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز اور چیئرمین پی پی پی بلاول بھٹو نے بات چیت کرنا مناسب سمجھا اس لیے ملاقات کی۔ ملاقات میں غیررسمی گفتگو ہوئی جو خوش آئند ہے۔

انہوں نے کہا کہ ن لیگ اور پاکستان پیپلز پارٹی پاکستان ڈیموکریٹک موومنٹ( پی ڈی ایم) کا حصہ ہیں اور گلگت بلتستان میں ایک دوسرے کےخلاف الیکشن لڑ رہے ہیں۔

مسلم لیگ ن کے رہنما کا کہنا تھا کہ موجودہ صورتحال میں ملک میں ڈائیلاگ کی روایت ختم ہو گئی ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان میں سیٹ ایڈجسمنٹ کا وقت گزرچکا ہے، ن لیگ نے گلگت بلتستان کو تاریخی ترقی دی، گلگت بلتستان الیکشن میں کامیابی کے لیے پرامید ہیں۔

گزشتہ روز پاکستان مسلم لیگ (ن) اور پاکستان پیپلزپارٹی نے گلگت بلتستان میں انتخابات کو شفاف بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

یہ مطالبہ ن لیگ کی مرکزی نائب صدر مریم نواز اور چیئرمین پی پی بلاول بھٹو زرداری کے درمیان ہونے والی ملاقات میں کیا گیا۔

مریم نواز اور بلاول بھٹو کے درمیان ہونے والی ملاقات کے جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ علاقائی اورقومی حالات کا تقاضہ ہے کہ انتخابات صاف و شفاف کرائے جائیں۔

جاری کردہ مشترکہ اعلامیے میں خبردار کیا گیا کہ گلگت بلتستان میں انتخابی عمل میں شفافیت نہ ہونے کے گہرے منفی اثرات مرتب ہوسکتے ہیں۔

مزید پڑھین: گلگت: مریم نواز اور بلاول بھٹو کے درمیان ہونیوالی ملاقات اختتام پذیر

ہم نیوز کے مطابق دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات میں اس امر پر اتفاق کیا گیا کہ عدالتی حکم کے باوجود وفاقی وزرا کا گلگت بلتستان کی انتخابی مہم میں حصہ لینا پری پول دھاندلی ہے۔

ملاقات کے حوالے سے جاری کیے جانے والے مشترکہ اعلامیے میں کہا گیا کہ وفاقی حکومت کی مداخلت گلگت بلتستان کی عدالت اور انتخابی قوانین کی کھلی خلاف ورزی ہے۔


متعلقہ خبریں