پوپ فرانسس کی آیت اللہ سیستانی سے ملاقات، امن کے فروغ پر زور

پوپ فرانسس کی آیت اللہ سیستانی، امن کے فروغ پر زور

پوپ فرانسس نے عراق کے تاریخی دورے پر ملک کے ممتاز عالم دین آیت اللہ علی سیستانی سے نجف میں ان کی رہائشگاہ پر ملاقات کی ہے۔

میڈیا رپورٹس کے ملاقات میں دونوں مذہبی رہنماؤں نے عراق کے اقلیتی عیسائیوں کے حفاظت کے حوالے سے بات چیت کی گئی۔

2003 میں عراق پر امریکی حملے کے بعد ملک میں عیسائی اقلیت کو تشدد کا سامنا کرنا پڑا ہے۔

آیت اللہ سیستانی کے افس سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ بات چیت کے دوران امن کے فروغ پر زور دیا گیا۔ آیت اللہ سیستانی نے اس بات پر زور دیا کہ عیسائی شہریوں کو بھی دوسرے عراقیوں کی طرح امن و سلامتی اور مکمل آئینی حقوق کے ساتھ جینے کا حق ہے۔

کیتھولک عیسائیوں کے روحانی پیشوا پوپ فرانسس نے عراق کے کمزور ترین طبقے کی حمایت میں آواز اٹھانے پر آیت اللہ علی سیستانی کا شکریہ ادا کیا۔

مزید پڑھیں: چین میں پوپ فرانسس کے فیصلوں کو سراہا جانے لگا

خیال رہے کہ سیکورٹی خدشات اور کورونا وبا کے باوجود پوپ  فرانسس تین روزہ دورے پر مشرق وسطیٰ کے جنگ زدہ ملک عراق پہنچ گئے۔ کسی بھی پوپ کا عراق کا یہ پہلا دورہ ہے۔

دورہ عراق کے دوران پوپ فرانسس کی حفاظت کے لیے عراقی سیکیورٹی فورسز کے 10 ہزار کے قریب اہلکار تعینات کردیے گئے ہیں، جبکہ جگہ جگہ بینرز اور پوسٹرز پوپ کے استقبال کے لیے آویزاں کیے گئے ہیں۔ بل بورڈز پر پوپ کی تصاویر کے ساتھ درج ہے،” ہم سب بھائی ہیں۔

پوپ فرانسس کےدورے کا مقصد عراق کی عیسائی آبادی کا اعتماد بحال کرنا اور کئی سالوں سے اس ملک میں بد امنی کے شکار لوگوں کے مابین رواداری اور بھائی چارگی کا فروغ ہے۔

پوپ عراق میں مقامی مسیحی آبادی اور مسلمانوں کو مل جل کر امن قائم کرنے اور جنگ سے تباہ حال اس معاشرے کی تعمیر نو میں حصہ لینے کی ترغیب دلانا چاہتے ہیں۔عراق میں جاری جنگ و جدل اور بدامنی کے ہجرت کے باعث اس ملک کی عیسائی آبادی تیزی سے کم ہوئی ہے۔

پوپ فرنسس کے دوران کورونا کے پھیلاؤ کو محدود کرنے کے لیے مختلف شہروں میں 24 گھنٹے کرفیو بھی نافذ کیا جارہا ہے۔ وہ عراق کے شمال میں واقع اربیل میں ماس میں بھی شرکت کریں گے۔

جرمن نشریاتی ادارے ڈی ڈبلیو کے مطابق کورونا وبا کی موجودہ خطرناک صورتحال اور عراق میں آئے دن کے دہشت گردانہ حملوں کے باوجود پوپ فرانسس نے عراق کے دورے کا جو فیصلہ کیا وہ اس ملک کی کرسچن آبادی کی حوصلہ افزائی کے لیے غیر معمولی اہمیت کا حامل ہے۔


متعلقہ خبریں