اسرائیل الیکشن: مسلمانوں کی جماعت’کنگ میکر‘بن گئی


اسرائیل میں دو سال کے دوران ہونے والے چوتھے الیکشن کے نتائج میں بھی کوئی جماعت واضح اکثریت حاصل نہیں کرسکی تاہم مسلمان عربوں کی جماعت یونائیٹڈ عرب پارٹی’کنگ میکر‘ کے طور پر سامنے آئی ہے۔

حکومت بنانے کیلئے61 سیٹیں درکار تھیں اور غیرسرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق نیتن یاہو اور ان کے اتحادی کل52 سیٹیں جیت سکتے ہیں جب کہ ان کے مخالف  اتحاد کو59 سیٹیں ملنے کا امکان ہے۔

مسلمان عربوں کی جماعت یونائیٹڈ عرب پارٹی نے چار اور دائیں بازو کی ایک اور جماعت یمینا سات سییٹوں پر فتح حاصل کر سکتے ہیں۔

یمینا پارٹی تیسرے نمبر ہے اور اس کے سربراہ نفتالی بینیٹ ہیں۔  نفتالی بینیٹ 2006 میں اس وقت کے حزب اختلاف نتین یاہو کے چیف آف سٹاف کے طور پرسیاست میں داخل ہوئے اور 2008 تک اسی عہدے پر فائز رہے۔ اپنی سیاسی پارٹی کی بنیاد رکھنے سے قبل وہ اسرائیلی آبادکاری تنظیم کے سربراہ بھی رہے اور پھر نتین یاہو کی حکومت کے دوران بھی مختلف حکومتی عہدوں پر فائز رہے۔

نیتین یاہو یمینا پارٹی کو اپنے ساتھ ملا کر بھی حکومت نہیں بنا سکتے کیوں کہ دونوں کے پاس مجموعی طور پر59 سیٹیں ہوں گی۔

دوسری جانب حکومت مخالف  اتحاد کو بھی59 سیٹں ملنے کا امکان ہے۔ ایسی صورتحال میں مسلمان عربوں کی جماعت یونائیٹڈ عرب پارٹی، جس کے پاس4 سیٹیں ہیں، کنگ میکر کے طور پر سامنے آئی ہے۔

مسلمان عربوں کی جماعت یونائیٹڈ عرب پارٹی کے رہنما منصور عباس ہیں اور حکومت بنانے میں ’کِنگ میکر‘ ثابت ہو سکتے ہیں۔

اگر منصور عباس نتن یاہو کے مخالفین کے ساتھ اتحاد کرتے ہیں تو انھیں 120 نشتوں والے اسرائیلی ایوان میں ایک چھوٹے فرق سے برتری حاصل ہو جائے گی اور نتن یاہو دوبارہ وزیراعظم نہیں بن سکیں گے۔

اسرائیل پر حکمرانی کونسی جماعت کرے گی اس کا فیصلہ ممکنہ طور پر مسلمان عربوں کی جماعت یونائیٹڈ عرب پارٹی کے سربراہ منصور عباس کریں گے۔ الیکشن کے نتائج آئندہ ہفتے صدر کو پیش کیے جائیں گے۔


متعلقہ خبریں