مریم نواز سیاستدان ہیں، ان کو گرومنگ کی ضرورت ہے، شہباز شریف

عمران نیازی! اب تو آپ کو شرم آنی چاہیے، اب تو زبان کو لگام دو، شہباز شریف

اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر میاں شہباز شریف نے کہا ہے کہ اداروں سے مل کر ایک روڈ میپ بنایا جا سکتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو منانے کے لیے لندن جاؤں گا۔ انہوں نے کہا کہ میاں نواز شریف کو منانے کے لیے پاؤں بھی پکڑنا پڑے تو پکڑوں گا۔

نوازشریف کی صورت میں صبح جلد طلوع ہونیوالی ہے، مریم نواز

ہم نیوز کے مطابق ایک انٹرویو میں قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ گارنٹی دیتا ہوں کہ نواز شریف قومی مفاد میں کام کرنے کو تیار ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ مریم نواز سیاستدان ہیں، ان کو گرومنگ کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف بطور والد اور میں بطور چچا ان کی گرومنگ کریں گے۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہچودھری نثار کے حلف لینے سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ چودھری نثار میرے نہیں نواز شریف کے دوست تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ چودھری نثار کی مجھ سے پہلے مخالفت پھر دوستی ہوئی۔

انہوں نے بیرون ملک جانے کی وجہ بتاتے ہوئے کہا ہے کہ صحت کا معاملہ تھا اس لیے بیرون ملک جارہا تھا۔ انہوں ںے کہا کہ بیرون ملک کرکٹ کھیلنے یا کسی سے جادو ٹونہ سیکھنے نہیں جارہا تھا۔

عوام دشمن بجٹ منظور نہیں ہونے دیں گے، شہباز شریف

انہوں نے اپوزیشن اتحاد سے متعلق بات کرتے ہوئے کہا کہ جب جیل میں تھا اس وقت پی ڈی ایم بنی تھی۔ انہوں نے کہا کہ وہ اپنی رائے کسی پر مسلط نہیں کرتے ہیں۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب میاں شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی اتحاد ماضی میں بھی بنتے رہے اور ٹوٹتے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ 9 ستاروں کا بھی ایک اتحاد بنا تھا۔

بلاول نے مریم نواز کو ٹھکرا دیا، شہباز شریف کو مان لیا

ن لیگ کے مرکزی صدر میاں شہباز شریف نے کہا کہ سیاسی جماعتوں کے سربراہوں کے رشتوں میں اتار چڑھاؤ آتے رہتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پی ڈی ایم میں کوئی ایک جماعت کسی دوسری جماعت کو رکھنے یا نکالنے کی مجاز نہیں ہے۔

قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف میاں شہباز شریف نے کہا کہ پہلے پی ڈی ایم میں دس جماعتیں تھیں اب 8 ہیں۔ انہوں ے کہا کہ پی ڈی ایم تقسیم ہوئی ہے تو ہمارے پاس پارلیمان کا فورم بھی موجود ہے۔

مریم نواز نے بھی پیپلز پارٹی سے شو کاز کا جواب مانگ لیا

میاں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ بجٹ، کشمیر اور کورونا سمیت دیگر امور پر تمام اپوزیشن جماعتوں سے مشاورت کرکے لائحہ عمل اختیار کرنا چاہیے۔


متعلقہ خبریں