تیونس میں سیاسی بحران اور ٹوئٹر پر پروپیگنڈا

تنونس کا سیاسی بحران اور سوشل میڈیا پروپیگنڈا

تیونس میں سیاسی بحران پیدا ہونے کے بعد شوشل میڈیا پر ملک کے صدر کے اقدام کی حمایت میں سوشل میڈیا پر پروپیگنڈے بڑھ گیا۔

ملک میں کورونا بحران کے سبب بڑھتے ہوئے پرتشدد مظاہروں میں اضافے اور امن و امان کے مسٗلے کے پیش نظر گزشتہ ہفتے تیونس کے صدر قیس سعید نے پارلمینٹ کو تحلیل کیا تھا اور وزیراعظم کو برطرف کردیا تھا۔

تیونس کے صدر نے برسراقتدار جماعت اور اسلامی پارٹی الہنضہ کا تختہ الٹ کر اختیارات اپنے ہاتھ میں لیے ہیں۔

تیونس میں کورونا بحران: وزیراعظم برطرف، پارلیمنٹ تحلیل

قطری نشریاتی ادارے الجزیرہ کے نامعلوم غیر ملکی صارفین کی ایک بڑی تعداد نے ٹوئٹر پر صدر قیس سعید کے اقدام کی حمایت کرتے ہوئے ہیش ٹیگ “تیونیسوں کی اخوان کے ساتھ بغاوت” کا ٹرینڈ شروع کردیا۔

خیال رہے کہ تیونس سے عرب بہار کی تحریکوں کا آغاز ہوگیا تھا جس کے بعد انتخابات کے نتیجے میں الہنضہ پارٹی اقتدار میں آئی تھی جسے مصر کی اخوان المسلمون کی حمایت بھی حاصل رہی ہے۔

الجزیرہ کے مطابق فوری طور پر یہ واضح نہیں ہوسکا کہ آیا یہ ٹرینڈ تیونس میں عوامی رائے عامہ کی عکاسی کرتے یا نہیں؟ اور اگر یہ عوامی رائے عامہ ہے تو یہ کس کی رائے ہے؟

رپورٹ کے مطابق ان نامعلوم غیر ملکی ٹوئٹس میں سے زیادہ تر سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات سے کیے گئے۔  12 ہزار ٹویٹس میں سے 6 ہزار 8 سو ایسے ٹویٹس تھے جو غیر ملکی تھے اور زیادہ تر “اخوان کے خلاف تیونیسیوں کی بغاوت” کے ٹرینڈ سے کیے گئے۔

سوشل میڈیا عوامی رائے عامہ کے رجحانات میں ہیرا پھیری اور دھونس دھمکیوں کے لیے اکثر جعلی اکاؤنٹس سے ٹوئٹس کیے جاتے ہیں اور واہ رائے عامہ پر اثر انداز ہونے میں اہم کردار ادا کرتے ہیں۔

دوسری جانب تیونس کی پارلیمنٹ میں سب سے بڑی اسلامی جماعت الہنضہ نے صدر سعید پر منتخب حکومت کے خلاف بغاوت کا الزام لگایا ہے۔

خیال رہے کہ  گزشتہ روز تیونس کے صدر نے ملک بھر میں کورونا بحران کی وجہ سے پرتشدد مظاہروں کے بعد وزیراعظم کو برطرف اور پارلیمنٹ کو تحلیل کردیا تھا۔

صدر قیص سعید نے اعلان کیا تھا کہ ملک میں امن قائم ہونے تک وہ خود وزیراعظم کے عہدے کے فرائض سر انجام دیں گے۔

سیاسی تبصرہ نگاروں اور ماہرین نے آنے والے دنوں میں تیونس میں مزید سیاسی عدم استحکام اور گرفتارویں کا خدشہ ظاہر کیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں