کراچی: جے ایس بینک کے ملازمین نے اپنے ہی بینک کو 75 کروڑ کا چونا لگا دیا

جے ایس بینک فراڈ کیس، ملزمان کے اکاؤنٹس منجمد کرنے کا فیصلہ

کراچی میں جے ایس بینک کے ملازمین نے اپنے ہی بینک کو 75 کروڑ روپے کا چونا لگا دیا۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس حکام نے بتایا ہے کہ جے ایس بینک گلستان جوہر اور گلشن اقبال برانچ میں غبن اور مبینہ خردبرد پر دو مقدمات درج ہوئے ہیں۔ مقدمات کراچی کے شاہراہ فیصل تھانے اور عزیز بھٹی تھانے میں درج کرائے گئے۔

شاہراہ فیصل تھانے میں جنرل منیجر ذوالفقار علی عابدی نے درج کرایا جب کہ عزیز بھٹی تھانے میں مقدمہ ڈپٹی منیج رریحان احمد یوسفی کی مدعیت میں درج کیا گیا۔

پولیس کے مطابق شاہراہ فیصل تھانے میں درج مقدمے میں بینک کے 8 ملازمین اور مبینہ جعلی خاتون کسٹمر کو ملزم نامزد کیا گیا۔

دوسری جانب تھانہ عزیز بھٹی میں درج مقدمے میں 4 بینک ملازمین اور 11 مبینہ جعلی کسٹمرز کو ملزم نامزد کیا گیا ہے۔

جےایس بینک سے ہونے والے فراڈ کا معاملہ 2 گست کو ہونے والے آڈٹ کے دوران سامنے آیا،2 اگست کو بینک میں موجود زیورات کے 50 سیل شدہ بیگ کھولے گئے۔ جو نقلی نکلے۔

مبینہ طور پر نقلی زیورات کےعوض 28 کسٹمرز کو گلستان جوہر برانچ سے 55 کروڑ روپے لون جاری کیا گیا۔

مقدمے میں بینک ملازمین پر امانت میں خیانت اور اصلی زیورات کو تبدیل کرنے کا الزام عائد کیا گیا ہے جب کہ عائشہ مرزا نامی خاتون کسٹمر پر بھی بینک اسٹاف سے ملی بھگت اور پیسے لینے کا الزام عائد ہے۔

4 اگست کو تھانہ عزیز بھٹی میں اسی نوعیت کی جعل سازی پر دوسرا مقدمہ درج کرایا گیا جس میں 11 کسٹمرز پر سونے کے زیورات کے بدلے 20 کروڑ 40 لاکھ روپے قرضہ لینے کا الزام لگایا گیا۔

جعلی بینک اکاؤنٹس کیس، ایس ای سی پی نے جےآئی ٹی رپورٹ مستردکردی

مقدمے کے متن کے مطابق گلشن اقبال برانچ سے بھی دوران آڈٹ ملنے والے سیل شدہ بیگ سے زیورات نکلے، دوران آڈٹ نقلی زیورات کے ساتھ جعلی لیژر بھی ملے، جن کا بینک میں کوئی ریکارڈ نہ تھا جب کہ کسٹمرز بھی جعلی پائے گئے۔

ایس پی انوسٹی گیشن ایسٹ الطاف حسین نے بتایا ہے کہ پولیس نے درج مقدمات میں مزید دو گرفتاریاں کر لیں ہیں، جے ایس بینک کو نقصان پہنچانے کے الزام میں گرفتار افراد کی تعداد 10 ہو گئی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ بینک میں سونا رکھ کر قرضہ دینے کی پالیسی کا ملزموں نے فائدہ اٹھایا، ملزم قرضہ لینے کے لئے اصل سونا دکھاتے اور بعد میں نقلی زیورات سے بدل دیتے تھے۔ ملزم جون 2021 سے جعلسازی میں ملوث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ملزم سادہ لوح افراد کو قرض دلانے کا جھانسہ دے کر شناختی کارڈ پر لون حاصل کرتے تھے، عائشہ مرزا نامی خاتون جعل سازی اسکیم کا مرکزی کردار ہے۔

انہوں نے دعویٰ کیا کہ ملزمہ عائشہ نے بینک کے فنانشل ہیڈ عدیل سے مل کر غبن جعلسازی کی جب کہ دیگر بینک ملازمین بھی ہونے والی جعلسازی سے آگاہ تھے۔

ایس پی انوسٹی گیشن ایسٹ الطاف حسین نے بتایا کہ گرفتار 8 ملزموں سے کروڑوں روپے مالیت کا 3 کلو 100 گرام سونا برآمد کر لیا گیا ہے جب کہ ملزموں کی نشاندہی پر 20 لاکھ 30 ہزار روپے نقدی اور 4 گاڑیاں بھی ملی ہیں۔


متعلقہ خبریں