امریکا نے پیگاسس بنانے والی اسرائیلی کمپنی کو بلیک لسٹ کردیا


امریکا نے پیگاسس اسپائی ویئر بنانے والی کمپنی این ایس او کو بلیک لسٹ کر دیا ہے۔ پیگاسس کو مبینہ طور پر کچھ ریاستوں نے حقوق کارکنوں اور صحافیوں کے فون کو نشانہ بنانے کے لیے استعمال کیا ہے۔

امریکہ نے این ایس او گروپ کے ساتھ کاروباری معاملات پر پابندی لگا دی ہے۔ این ایس او گروپ کا کہنا ہے کہ اس فیصلے سے “مایوس” ہے،  اس کی ٹیکنالوجی نے “دہشت گردی اور جرائم کی روک تھام” کرکے امریکی قومی سلامتی کو برقرار رکھنے میں مدد کی۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ ہم یہ سافٹ ویئر صرف ان ممالک کی فوج، قانون نافذ کرنے والے اداروں اور انٹیلی جنس ایجنسیوں کو فروخت کرتے ہیں جن کا انسانی حقوق کے حوالے سے اچھا ریکارڈ ہے۔

اس پر کمپنی پر الزام لگایا گیا تھا کہ اس نے اپنی ٹیکنالوجی آمرانہ حکومتوں کو فروخت کی، جس نے لوگوں کی جاسوسی کی۔

کمپنی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہماری مصنوعات کا غلط استعمال کرنے والی سرکاری ایجنسیوں کے ساتھ متعدد رابطے ختم ہو چکے ہیں۔

امریکی حکام نے کہا کہ این ایس او گروپ اور ایک اور اسرائیلی فرم کینڈریو نے”امریکہ کی قومی سلامتی یا خارجہ پالیسی کے مفادات کے خلاف” کام کیا ہے۔

امریکہ اور اسرائیل قریبی اتحادی ہیں اور ان دونوں ممالک کے سائبر ماہرین نے ایران کے جوہری پروگرام کو روکنے کے لیے تعاون بھی کیا ہے۔

اسرائیل کے این ایس او گروپ کی طرف سے تیار کردہ اور بیچا جانے والا پیگاسس ملٹری گریڈ سپائی ویئر ایک زبردست سائبر ہتھیار کے طور پر ابھرا ہے۔

صحافیوں، وکلا، پرامن کارکنوں اور یہاں تک کہ برطانیہ کے ہاؤس آف لارڈز کے ایک رکن کے سبھی کے فونز خفیہ طور پر میلویئر سے متاثر ہوئے ہیں۔

 


متعلقہ خبریں