سپریم کورٹ کا عسکری پارک کراچی کے ایم سی کے حوالے کرنے کا حکم

قرضے لے کر سرکاری ملازمین کی تنخواہیں دینا خطرناک ہے، چیف جسٹس

فائل فوٹو


سپریم کورٹ نے عسکری پارک کراچی واپس کے ایم سی کو دینے اور وہاں قائم شادی ہال اور دکانیں مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔

سپریم کورٹ کراچی رجسٹری میں عسکری پارک کراچی میں کمرشل سرگرمیوں اور شادی ہال بنانے کے خلاف کیس کی سماعت ہوئی۔

دفاعی ادارے کی رپورٹ عدالت میں پیش کردی گئی ۔  رپورٹ میں بتایا گیا کہ  پارک  میں بنائے گئےشادی ہالز بند کردیے گئےہیں۔وکیل نے کہاکہ دفاعی ادارے کو معاہدے کے تحت پارک دیا گیا تھا۔ جب مانگیں گے ہم واپس کردیں گے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ آپ کو پارک اس لئے دیا گیا تھا کہ قبضہ نہ ہو، آپ کو تو پورے پاکستان کی حفاظت کا کہا گیا ہے ۔کیا پار ک آپ کو کمرشل سرگرمیوں کیلئے دیا گیا تھا۔ ابھی آپ سے حساب مانگ لیں گے۔ تو آپ کیا کریں گے ۔ بتائیں ابھی تک کتنا پیسہ کمایا ہے یہاں سے؟

جسٹس قاضی امین نے کہا دیکھیں آرمی کو تنازعات سے دور رکھیں۔ فوج کو بہت مقدس کام دیا گیا ہے۔ قربانیاں بھی دیتے ہیں مگر یہ کام نہ کریں۔ ختم کریں یہ دکانیں اور شادی ہالز ، ہم حکم دے رہے ہیں کے ایم سی کو واپس کریں جگہ۔ کیا دیکھ بھال ہے وہاں ؟؟ جھولے سے بچے گر کر مررہے ہیں ۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ آپ تسلیم کرتے ہیں وہاں شادی ہال چل رہا تھا ۔دکانیں بن گئیں ،شادی ہال بن گئے آپ نے ہی بنایا ۔ ہر ادارے کا اپنا کام ہوتا ہے وہ کریں ناں۔

چیف جسٹس گلزار احمد نے  کہا پارک کا فوج سے کوئی تعلق نہیں۔ پارک کے ایم سی کی ملکیت ہے  انہیں واپس کیا جائے۔

عدالت نے 17 ایکڑ پر محیط عسکری پارک واپس کے ایم سی کو دینے اور وہاں قائم شادی ہال اور دکانیں مسمار کرنے کا حکم دے دیا۔پارک بحال کرکے شہریوں کے لئے کھولنے ، مکمل دیکھ بھال اور کوئی داخلہ فیس نہ رکھنے کی ہدایت بھی کی۔


متعلقہ خبریں