آسٹریلیا میں ای سگریٹ کیخلاف کریک ڈاؤن، ویپ پر پابندی


کینبرا: آسٹریلیا نے ای سگریٹ (ویپ) پر پابندی عائد کرنے کے ساتھ ساتھ الیکٹرانک سگریٹ کے قوانین کو مزید سخت کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ای سگریٹ سے دمہ، برونکائٹس کا خطرہ بڑھ سکتا ہے، تحقیق

مؤقر امریکی نشریاتی ادارے ’سی این این‘ اور برطانوی خبر رساں ایجنسی ’روئٹرز‘ کے مطابق آسٹریلیا نے تفریحی سگریٹ ’ویپ‘ پر پابندی عائد کر دی ہے اور الیکٹرانک سگریٹ کے قوانین کو مزید سخت کر دیا ہے۔

میڈیا کے مطابق آسٹریلیا میں تمباکو کی صنعت کے خلاف ایک دہائی سے زیادہ عرصے کے بعد سب سے بڑا کریک ڈاؤن اس وقت کیا جا رہا ہے جس کا بنیادی مقصد نوجوانوں میں ویپنگ کے بڑھتے ہوئے استعمال کو روکا جا سکے۔

آسٹریلوی وزیر صحت مارک بٹلر نے اس حوالے سے نیشنل پریس کلب میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تمباکو کمپنیوں نے ایک اور نشہ آور پراڈکٹ اپنائی ہے جسے نئی پیکنگ میں تیار کرکے اور نکوٹین کے عادی افراد کی ایک اور نسل بنانے کے لیے اس میں ذائقہ شامل کیا گیا ہے۔

امریکہ نے ای سگریٹس پر پابندی عائد کر دی

انہوں نے کہا اب نئے قوانین کے تحت ویپز صرف فارمیسیز میں فروخت ہوں گے جس کو دواسازی کی طرح پیک کرنا لازمی ہو گا۔

مارک بٹلر نے اعتراف کیا کہ آسٹریلیا میں ویپنگ ایک تفریحی پراڈکٹ کی شکل اختیار کر چکا ہے جو کہ زیادہ تر نوعمروں اور نوجوانوں کو فروخت کیا جاتا ہے، یہ پراڈکٹ ہمارے بچوں کو نشانہ بناتا ہے، جو لولیز اور چاکلیٹ بارز کے ساتھ فروخت ہوتا ہے جب کہ ویپنگ اب ہائی اسکولوں میں ایک اہم مسئلہ بن گیا ہے۔

آسٹریلیا کے وزیر صحت نے کہا ویپنگ کا معاملہ اب پرائمری اسکولوں میں بھی بڑھ گیا ہے جہاں ڈاکٹرز ان کے خلاف حکومتی کریک ڈاؤن کی حمایت کرتے ہیں لیکن یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت ایسے اقدامات کرے جس سے نوجوان اس کا انتہائی کم استعمال کریں۔

حکومت نے الیکٹرانک سگریٹ فروخت کرنے کی اجازت دے دی

اعداد و شمار کے تحت آسٹریلیا میں 18 سے 24 برس کی عمر کے 22 فیصد نوجوان ایک بار ای سگریٹ یا ویپنگ کا استعمال کرتے ہیں، نکوٹین سے تیار کردہ ویپنگ بلیک مارکیٹ سے بھی خریدا جاتا ہے جو کہ آسانی سے دستیاب ہو جاتا ہے۔

سگریٹ نوشی پر ہزاروں ڈالر جرمانہ

آسٹریلوی حکومت آئندہ ہفتے وفاقی بجٹ میں تمباکو اور ویپنگ سے ہونے والے نقصانات سے حفاظت کے اقدامات کے لیے 15 کروڑ 50 لاکھ ڈالرز مختص کرے گی۔


متعلقہ خبریں